بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

روزہ کے دوران حیض آنے کی صورت میں روزہ کا حکم


سوال

روزہ کے دوران اگر حیض آجا ئے تو  کیا روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ روزہ  کی  حالت  میں حیض آنے  سے روزہ  فاسد ہو جاتا ہے اور  حائضہ کو اس کے بعد باقی دن میں کھانے پینے کی اجازت ہوتی ہے، بلکہ اس کے لیے کچھ کھا، پی لینا بہتر ہے؛ تاکہ اس کے حق میں روزہ داروں کی مشابہت نہ رہے،اور   پاکی کے بعد حیض کے ایام کے فوت شدہ روزوں کی قضا رکھنا لازم ہوگا۔

بدائع الصنائع میں ہے :

"و لو حاضت المرأة ونفست بعد طلوع الفجر فسد صومها؛ لأن الحيض والنفاس منافيان للصوم لمنافاتهما أهلية الصوم شرعًا بخلاف القياس بإجماع الصحابة -رضي الله عنهم- على ما بينا فيما تقدم بخلاف ما إذا جن إنسان بعد طلوع الفجر، أو أغمي عليه. و قد كان نوى من الليل إن صومه ذلك اليوم جائز لما ذكرنا أن الجنون، والإغماء لاينافيان أهلية الأداء وإنما ينافيان النية، بخلاف الحيض والنفاس، والله أعلم."

(کتاب الصوم ،فصل حکم فساد الصوم ،ج:2،ص:94،دارالکتب العلمیۃ)

حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح میں ہے :

"وأما في حالة تحقق الحيض والنفاس فيحرم الإمساك لأن الصوم ‌منهما ‌حرام والتشبه بالحرام حرام".

(کتاب الصوم ،فصل یجب الامساک،ص:678،دارالکتب العلمیۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144409100221

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں