بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

روزے دار (مرد و عورت) کواحتلام ہوجائے تو جتنا جلد ممکن ہو غسل کرلے


سوال

روزے کی حالت میں احتلام کے بعد غسل کا کیا حکم ہے؟

جواب

بصورتِ مسئولہ  روزہ دار کو احتلام ہو جائے تو اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا، تاہم جتنا جلد ممکن ہوغسل کرلے، تاکہ روزے کا زیادہ سے زیادہ وقت پاکی میں گزرے، بلاوجہ غسل میں تاخیر نہ کرے۔ غسل میں غرارہ نہ کرے اور نہ ہی ناک میں  مبالغہ کے ساتھ پانی چڑھائے۔

بدائع الصنائع میں ہے:

"ولو احتلم في نھار رمضان فأنزل لم یفطرہ لقول النبي صلی اللہ عليه وسلم: ثلاث لا یفطرن الصائم: القییٴ والحجامة والاحتلام، ولأنه لا صنع له فيه فیکون کالناسي".

(کتاب الصوم، فصل أركان الصيام، ج:2، ص:91، ط:دار الكتب العلمية وغيرها)

البحر الرائق میں ہے:

"أو احتلم أو أنزل بنظر أي لا یفطر لحدیث السنن لا یفطر من قاء ولا من احتلم ولا من احتجم". 

(کتاب الصوم، باب ما یفسد الصوم وما لا یفسدہ، ج:2، ص:293، ط:دار الكتاب الإسلامي)

فتاوی شامی میں ہے:

"(أو احتلم أو أنزل بنظر)۔۔۔۔۔۔ (لم يفطر)، جواب الشرط".

(کتاب الصوم، باب ما يفسد الصوم وما لا يفسده، ج:2، ص:396، ط:سعید)

البنایہ شرح ہدایہ میں ہے:

" قال: و‌‌المعاني الموجبة للغسل‌: إنزال ‌المني ‌على ‌وجه الدفق والشهوة من الرجل والمرأة حالة النوم واليقظة".

(‌‌كتاب الطهارات، ‌‌فصل في الغسل، إنزال المني من موجبات الغسل، ط:دار الكتب العلمية - بيروت، لبنان)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144509101029

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں