کیا روزے میں ٹیکہ لگوانا جائز ہے ؟
صورتِ مسئولہ میں روزے کی حالت میں انجکشن لگوانا جائز ہے، خواہ رگ میں لگوایا جائے یا گوشت میں، کیوں کہ انجکشن کے ذریعہ جو دوا بدن میں پہنچائی جاتی ہے وہ خلقی راستوں سے نہیں، بلکہ رگوں یا مسامات کے ذریعہ بدن میں جاتی ہے، جب کہ روزہ فاسد ہونے کے لیے ضروری ہے کہ بدن کے خلقی راستوں سے کوئی چیز معدے یا دماغ تک پہنچے اور انجکشن میں ایسا نہیں ہوتا، لہٰذا روزے کی حالت میں انجکشن لگوانا جائز ہے، اس سے روزہ فاسد نہیں ہوتا۔ تاہم صرف اس لیے طاقت کا انجکش لگوانا کہ روزہ محسوس نہ ہو، مکروہ ہے۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"ولو أقطر شيئًا من الدواء في عينه لايفطر صومه عندنا، وإن وجد طعمه في حلقه، وإذا بزق فرأى أثر الكحل، ولونه في بزاقه عامة المشايخ على أنه لايفسد صومه، كذا في الذخيرة، وهو الأصح هكذا في التبيين".
(کتاب الصوم، الباب الرابع فيما يفسد وما لا يفسد، ج:1، ص:203، ط:رشيديه)
فتاوی شامی میں ہے:
"قال في النهر؛ لأن الموجود في حلقه أثر داخل من المسام الذي هو خلل البدن و المفطر إنما هو الداخل من المنافذ للاتفاق على أن من اغتسل في ماء فوجد برده في باطنه أنه لايفطر و إنما كره الإمام الدخول في الماء و التلفف بالثوب المبلول لما فيه من إظهار الضجر في إقامة العبادة لا؛ لأنه مفطر اهـ".
(کتاب الصوم، باب ما يفسد الصوم وما لا يفسده، ج:2، ص:395 -396، ط:سعید)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144509100845
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن