میں روزانہ قرآن شریف پڑھتا ہوں، پڑھنے کے بعد کیا میں روزانہ کی بنیاد پر دعا کروں یا جب قرآن شریف مکمل ختم ہو جائے جب دعا کروں اور دعا میں کیسے کروں؟
واضح رہے کہ نیک عمل کے بعد اللہ تبارک وتعالیٰ دعا قبول فرماتے ہیں ، اسی طرح ختم ِ قرآن کا وقت بھی قبولیتِ دعا کا موقع ہوتا ہے، سلف صالحین کا ختم ِ قرآن کے وقت دعا کرنے کا معمول چلا آرہا ہے ، مسندِ دارمی میں روایت ہے کہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ جب قرآن مجید کا ختم کرتے تو اپنے اہل و عیال کو جمع کرتے اور ان کے لیے دعا کرتے تھے۔
لہذا صورتِ مسئولہ میں روزانہ قرآن مجید کی تلاوت کے بعد دعا کرنا سائل پر لازم نہیں ہے، لیکن تلاوت کے بعد دعا کرنا بہتر ہے، اسی طرح ختمِ قرآن کے موقع پر بھی دعا کرنا مستحسن اور اچھا عمل ہے۔
بعض روایات میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ختمِ قرآن کے موقع پر درج ذیل کلمات کے ساتھ دعا فرماتے تھے:
"اللَّهُمَّ ارْحَمْنِي بِالْقُرْآنِ وَاجْعَلْهُ لِي أِمَامًا وَنُورًا وَهُدًى وَرَحْمَةً اللَّهُمَّ ذَكِّرْنِي مِنْهُ مَا نُسِّيتُ وَعَلِّمْنِي مِنْهُ مَا جَهِلْتُ وَارْزُقْنِي تِلَاوَتَهُ آنَاءَ اللَّيْلِ وأَطرَافَ النَّهَارِوَاجْعَلْهُ لِي حُجَّةً يَا رَبِّ الْعَالَمِينَ"
حضرت مفتی عبد الرحیم لاجپوری رحمہ اللہ ملا علی قاری رحمہ اللہ کے حوالے سے فرماتے ہیں کہ قرآن شریف پڑھنے والا ہر روز قرآن مجید کی تلاوت کے بعد یہ دعا پڑھا کرے۔(فتاویٰ رحیمیہ، ج:2 ، ص: 241، ط:دار الاشاعت)
لہذا سائل تلاوت کے بعد مندرجہ بالا کلمات کے ساتھ دعا کر سکتا ہے، اس کے علاوہ احادیثِ مبارکہ میں ماثور دعائیں اس موقع پر مانگی جا سکتی ہیں۔
الزهد والرقائق لابن المبارک میں ہے:
"أنا عقبة بن عبد الله الرفاعي قال: حدثني القاسم بن عبيد قال: قلت لأنس بن مالك: يا أبا حمزة ادع الله لنا قال: الدعاء يرفعه العمل الصالح".
(زياديت الزهد برواية نعيم بن حماد، باب في التقوى، ص: 19، تحقیق: حبيب الرحمن الأعظمي)
احياء علوم الدین میں ہے:
"قال حذيفة صليت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فابتدأ سورة البقرة فكان لا يمر بآية رحمة إلا سأل ولا بآية عذاب إلا استعاذ ولا بآية تنزيه إلا سبح فإذا فرغ قال ما كان يقول صلوات الله وسلامه عند ختم القرآن اللهم ارحمني بالقرآن واجعله لي إماما ونورا وهدى ورحمة اللهم ذكرني منه ما نسيت وعلمني منه ما جهلت وارزقني تلاوته آناء الليل وأطراف النهار واجعله لي حجة يا رب العالمين ".
(ربع العبادات، كتاب آداب تلاوة القرآن، الباب الثاني في ظاهر آداب التلاوة، 1/ 278، ط: دار المعرفة)
فتاویٰ ہندیہ میں ہے:
"ويستحب له أن يجمع أهله وولده عند الختم ويدعو لهم، كذا في الينابيع".
(كتاب الكراهية، الباب الرابع في الصلاة والتسبيح ورفع الصوت عند قراءة القرآن5/ 317، ط: رشيدية)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144309100970
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن