بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جدہ میں رہنے والے شخص کو مکہ مکرمہ میں آنے جانے کے لیے احرام باندھنا لازم نہیں ہے


سوال

اگر کسی پاکستانی شخص کی رہائش جدہ میں ہے اور  وہ روزانہ کی بنیاد پر مکہ مکرمہ آفس یا سائٹ پر جاتا ہے ،تو  کیا یہ شخص بغیر احرام کے   مکہ  مکرمہ میں داخل ہوسکتا ہے؟ داخلے کی صورت میں کیا احکامات  ہوں گے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں جدہ داخل میقات یعنی حل میں ہے ،لہذا جوجدہ میں رہتے ہیں ،کسی کام اور حاجت کے لیےمکہ مکرمہ  (حج وعمرہ کی نیت کیے بغیر ) جاتے ہیں ان کے لیے دخول حرم کے لیے احرام باندھناضروری نہیں ہے،بغیر احرام کے مکہ مکرمہ داخل ہوسکتاہے ۔

تبیین الحقائق میں ہے:

"ومن كان داخل الميقات له أن يدخل مكة بغير إحرام لحاجته؛ لأنه يكثر دخوله مكة وفي إيجاب الإحرام في كل مرة حرج بين فألحقوا بأهل مكة حيث يباح لهم الدخول بغير إحرام بعدما خرجوا منها لحاجة؛ لأنهم حاضرو المسجد الحرام."

(كتاب الحج ،باب المواقيت ،ج:2،ص:7،دارالكتاب الاسلامي )

فتاوی رحیمیہ میں ہے:

سوال :جولوگ بغرض ملازمت جدہ میں مقیم ہیں وہ اگر نماز جمعہ یا اپنے کسی کام کے لیے مکہ معظمہ جائیں تو احرام باندھنا ضروری ہے یانہیں ؟یہاں مقیم باشندے کہتے ہیں کہ جدہ حل میں داخل ہے ۔

جواب:جولوگ حل میں رہتے ہیں ان کےلیے دخول مکہ بلااحرام (جبکہ حج وعمرہ کی نیت نہ ہو)جائز ہے جدہ جب کہ حل میں ہے تواہل جدہ نماز جمعہ یا تجارت وغیرہ اپنے کسی کام سے مکہ معظمہ جائیں تواحرام کی ضرورت نہیں ہے ،ہاں اگر حج وعمرہ کا ارادہ ہوتواحرام باندھنا ضروری ہے۔

(کتاب الحج ،احرام سے متعلق احکامات ،ج:8،ص:72،دارالاشاعت کراچی )

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144404100997

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں