بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

روزہ داروں کی افطاری کیاغیر روزہ دار کھا سکتے ہیں


سوال

کیا مسجد میں جو افطاری  روزہ داروں کے لیے آتی ہے، اسے غیر روزہ دار اس سے افطاری کر سکتے ہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں  چوں کہ مسجد میں جو افطاری آتی ہے ،وہ روزہ داروں کے  افطار کرانے کی غرض  سے آتی ہے،اس لیے غیر روزہ داروں کا یہ افطاری استعمال کرناافطار دہندہ کی شرائط کے خلاف ہے ،جو کہ درست نہیں ،لہذا غیر روزہ داروں  کوچاہیے ،کہ وہ روزہ داروں کے لیے بھیجی گئی افطاری  سے نہ کھائیں۔

مشکاہ المصابیح میں ہے :

"عن ‌نافع قال: قال ‌عبد الله بن عمر : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "من ‌دعي ‌فلم ‌يجب فقد عصى الله ورسوله، ومن دخل على غير دعوة دخل سارقا، وخرج مغيرا."

(كتاب النكاح،باب الوليمة،الفصل الثاني ،ج:2،ص:962،ط:المكتب الإسلامي)

مرقاۃ المفاتیح میں ملا علی قاری رقمطراز ہیں:

"(وعن عبد الله بن عمر قال: «قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم - من دعي» ) : أي: إلى طعام (فلم يجب) : الفاء تفيد المبادرة ( «فقد عصى الله ورسوله» ) : أي: إذا كان بغير عذر ( «ومن دخل من غير دعوة» ) : أي: للمضيف إياه (دخل سارقا) : لأنه دخل بغير إذنه فيأثم كما يأثم السارق في دخول بيت غيره ( «وخرج مغيرا» ) : أي: ناهيا غاصبا، يعني: وإن أكل من تلك الضيافة فهو كالذي يغير أي يأخذ مال أحد غصبا، والحاصل ان الدخول من غير دعوة يشير إلى حرص النفس ودناءة الهمة وحصول المذلة والمهانة، فالخلق الحسن هو الاعتدال بين الخلقين المذمومين."

(كتاب النكاح،باب الوليمة،ج:5،ص:2109،ط:دارالفكر)

الاشباہ والنظائر میں ہے

"شرط الواقف کنص الشارع أی فی وجوب العمل به،وفی المفہوم والدلالة."

 (کتاب الوقف من الفن الثاني، 106/2، ط: إدارۃ القرآن)

فتاوی رحیمیہ میں ہے :

سوال :غیر ملک سے رمضان شریف میں مسجد میں افطاری کے لیے جو رقوم آتی ہیں ،ان رقوم سے اشیائے خوردنی پکوا کر مسجد ہی میں  افطاری کروانا چاہیےیا پھر بجائے اس کے پورے گاؤں  کے ہر گھر پر بکرے کا گوشت اور نان وغیرہ تقسیم کردیں تو جائز ہے ؟

الجواب :جب مسجد میں افطاری آتی ہے تو وہ مصلیانِ  مسجدکی افطاری  میں اس کا استعمال کرنا چاہیے ،گھر پر نان گوشت تقسیم کے لیے رقم بھیجنے والوں سے اجازت لینا ضروری ہے ۔"

(کتاب الصوم ،ج:8،ص:244،ط:دارالاشاعت)

فتاوی دارالعلوم  میں ہے :

"سوال :جائیداد مسجد کی آمدنی میں سے متولی افطاری وغیرہ میں نمازیوں کی صرف کر سکتا ہے یا نہیں ؟

الجواب:اس قسم کے اخراجات بغیر شرط واقف کے جائز نہیں ۔"

(کتاب الوقف ،ج:13،ص:444،ط:دارالاِشاعت)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144409100512

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں