بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

روزہ رکھ کرحالت جنابت میں صبح کی


سوال

ہم بستری کے بعد روزہ رکھ کر میں طبیعت خراب ہونے کی وجہ سے غسل کیے بغیر سو گیا اور  8 بجے اٹھ کر نہایا ۔ کیا اس صورت میں میرا روزہ ہوا یا نہیں ؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں روزہ رکھ کر آٹھ بجے تک تاخیر کرنا مکروہ ہے، ایک تو فجر کی نماز قضا ہوگئی جو  بہت بڑا گناہ ہے، اور  روزے  کا ضرورت سے زیادہ حصہ ناپاکی میں گزرا، البتہ روزہ صحیح ہے قضا وغیرہ لازم نہیں ہے۔

المبسوط میں ہے:

"(قال): رجل أصبح في شهر رمضان جنبا فصومه تام."

(كتاب الصوم في بدايته، ج:3،ص:56، ط: مطبعة السعادة مصر)

تحفة الملوك میں ہے:

"و لو أنزل باحتلام أو فكر أو نظر أو ‌أصبح ‌جنبًا من جماع أو ادهن أو قبل لم يفطر."

((كتاب الصوم)فصل:بعض المفطرات،ص:140،ط:دارالبشائرالاسلامية بيروت)

الاختیارلتعلیل المختارمیں ہے:

"قال: (و إن أكل أو شرب أو جامع ناسيا، أو نام فاحتلم ... أو ‌أصبح ‌جنبًا لم يفطر) ... و أما إذا ‌أصبح ‌جنبا فلما روت عائشة «أن النبي صلى الله عليه وسلم كان يصبح جنبا من غير احتلام وهو صائم» ، و لأن الله تعالى أباح المباشرة جميع الليل بقوله: {فالآن باشروهن}. و من ضرورته وقوع الغسل بعد الصبح."

(كتاب الصوم،فصل:من افطرعامدافي رمضان،ج:1،ص:133،ط:مطبعة الحلبي-القاهرة -)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144509100970

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں