اگر کوئی روزہ نہ رکھ سکے تو کیا اس کی قضا اس کی بیوی کر سکتی ہے؟
اگر کوئی شخص روزہ نہ رکھ سکے تو اس کی قضا اس کی بیوی نہیں کر سکتی، بلکہ اس شخص پر لازم ہے کہ صحت یاب ہونے کے بعد وہ خود روزوں کی قضا کرے۔
اور اگر ایسا مریض یا اتنا بوڑھا ہو کہ آئندہ زندگی میں روزہ رکھنے کی بالکل امید نہ ہو تو ایسے شخص کے لیے شرعاً فدیہ دینے کا حکم ہے، ایک روزے کا فدیہ ایک صدقہ فطر کی مقدار (یعنی پونے دو کلو گندم یا اس کی قیمت) ہے، کراچی اور اس کے مضافات کے لیے اس سال (1441ھ - 2020ء) صدقہ فطر کی مقدار کم از کم 100 روپے ہے۔ لہٰذا اگر مریض آئندہ روزے رکھنے پر بھی قادر نہیں ہے تو اس حساب سے روزوں کا فدیہ ادا کردے، ورنہ صحت کا انتظار کرے اور صحت یابی کے بعد خود قضا کرے۔ فدیہ ادا کرنے کے بعد اگر صحت مل گئی اور روزے رکھنے پر قادر ہوگیا تو فدیہ میں ادا کی گئی رقم نفلی صدقہ ہوجائے گی، اور روزوں کی قضا کرنی ہوگی۔فقط و اللہ اعلم
فتوی نمبر : 144109202518
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن