سائل نے نوجوانی کے دور میں رمضان المبارک میں فحش فلم دیکھ کر روزہ توڑا۔ اور لاعلمی کی بناء پر شہوت کی بھینٹ چڑھ کر مشت زنی بھی کرتا تھا لیکن اس وقت مجھے پتہ نہیں تھا کہ اس سے روزہ ٹوٹ جاتاہے ۔ آپ کی ویب سائٹ پہ فتویٰ دیکھ کر قضاء نمازیں الحمدللہ ساری لوٹا دی، زکوٰۃ بھی سارا ادا کر دیا، لیکن روزوں کا پورا ادراک نہیں کہ کتنے قضاء ہیں ۔ برائے مہربانی یہ بتا دیں کہ اب میں تخمینہ لگا کر روزے رکھوں ، یا دو مہینے متواتر روزے رکھوں ، یا ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا دوں؟ میری عمر ابھی پچاس سے متجاوز ہے اور شوگر کا بیمار ہوں مگر شوگر کو اللہ تعالیٰ کے فضل سے کنٹرول کیا ہوا ہے ۔
واضح رہے کہ مشت زنی سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے ، البتہ کفارہ لازم نہیں ہوتا، بلکہ صرف قضا لازم ہوتی ہے، لہذا صورتِ مسئولہ میں سائل پر صرف ان روزوں کی قضا ہے، دو مہینے کے متواتر روزے رکھنےکی ضرورت نہیں۔
فتاوی شامی میں ہے:
"وکذا الاستمناء بالکف و إن کرہ تحریما لحدیث"ناکح الید ملعون"۔وقال ابن عابدین :تحت قوله(وکذا الاستمناء بالکف)۔۔۔ أما إذا أنزل فعلیه القضاء."
(کتاب الصوم۔ باب ما یفسدالصوم وما لا یفسد، ج:3، ص:371، ط:سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144505101466
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن