اگر روزے میں احتلام ہو گیا اور اور اٹھتے ہی کام کرنے لگ گیا غسل میں دیر ہو گئی اس سے روزے میں کوئی فرق ہوگا یا نہیں؟
اگر روزہ دار کو سونے کی حالت میں احتلام ہو جائے تو اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا، بلکہ روزہ صحیح اور برقرار رهتاهے، ناپاک ہونے کی وجہ سے روزہ پر کوئی فرق نہیں پڑے گا ، البتہ جتنا جلدی ہوسکے غسل کرلے ، بلاوجہ غسل میں تاخیر نہ کرے ،تاکہ روزے کا زیادہ سے زیادہ وقت پاکی میں گزرے، غسل میں اتنی تاخیر کرنا کہ نماز قضا ہوجائے گناہ کا باعث ہے۔
مشكاة المصابيح میں ہے:
"وعن عائشة رضي الله عنها قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يدركه الفجر في رمضان وهو جنب من غير حلم فيغتسل ويصوم."
(كتاب الصوم، باب تنزيه الصوم، الفصل الأول، ج:1، ص:623، ط:سعيد)
فتاوی شامی میں ہے:
"(أو أصبح جنبا و) إن بقي كل اليوم ...... (لم يفطر)."
(کتاب الصوم، باب مایفسد الصوم وما لا یفسده، ج:2، ص:400، ط:سعید)
فتاوی شامی میں ہے :
"أو احتلم أو أنزل بنظر) ....(لم يفطر) جواب الشرط."
(کتاب الصوم، باب مایفسد الصوم وما لا یفسده، ج:2، ص:396، ط:سعيد)
فتاوى ہنديہ میں ہے :
"ومن أصبح جنبا أو احتلم في النهار لم يضره كذا في محيط السرخسي."
(کتاب الصوم، الباب الثالث فيما يكره للصائم وما لا يكره، ج:1، ص:200، ط:رشیدیة)
فتاوی ہندیہ میں ہے :
"الجنب إذا أخر الاغتسال إلى وقت الصلاة لا يأثم كذا في المحيط."
(کتاب الطهارۃ، الباب الثالث فی المیاہ، ج:1، ص:16، ط:دارالفکر)
فقط واللہ أعلم
فتوی نمبر : 144409100411
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن