بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

روزہ میں مشت زنی کرنا


سوال

مشت زنی سے روزہ ٹوٹتا ہے یا نہیں؟

جواب

مشت زنی کرنا گناہ کبیرہ ہے، احادیث میں اس پر لعنت اور وعید آئی ہے، لہٰذا یہ فعلِ قبیح ویسے بھی ناجائز ہے، چہ جائے کہ روزے میں اس کا ارتکاب کیا جائے۔

 ایک حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :سات لوگ ایسے ہیں جن سے اللہ تعالی ٰ قیامت کے دن نہ گفتگو فرمائیں گے اور نہ ان کی طرف نظر ِ کرم فرمائیں گے ۔۔۔ اُن میں سے ایک وہ شخص ہے جو اپنے ہاتھ سے نکاح کرتا ہے (یعنی مشت زنی کرتا ہے )،  ایک  اور حدیث میں ارشاد فرمایاگیا ہے کہ: اپنے ہاتھ سے نکاح کرنے والا قیامت کے دن ایسی حالت میں آئے گا کہ اُس کے ہاتھ حاملہ ہوں گے ۔

شعب الایمان میں ہے:

أخبرنا أبو علي الروذباري وأبو عبد الله الحسين بن عمر بن برهان الغزال وأبو الحسين بن الفضل القطان وأبو محمد بن عبد الجبار السكري، أخبرنا إسماعيل بن محمد الصفار، حدثنا الحسن بن عرفة، حدثنا علي بن ثابت الجزري، عن مسلمة بن جعفر، عن حسان بن حميد، عن أنس بن مالك عن النبي - صلى الله عليه وسلم - قال: "سبعة لا ينظر الله عز وجلّ إليهم يوم القيامة ولا يزكيهم، ولا يجمعهم مع العالمين، يدخلهم النار أول الداخلين إلا أن يتوبوا إلا أن يتوبوا إلا أن يتوبوا، فمن تاب تاب الله عليه، الناكح يده، والفاعل والمفعول به، ومدمن الخمر، والضارب أبويه حتى يستغيثا، والمؤذي جيرانه حتى يلعنوا، والناكح حليلة جاره".

تفرد به هكذا مسلمة بن جعفر هذا.

قال البخاري في "التاريخ" قال قتيبة عن حميد هو الرؤاسي عن مسلمة بن جعفر عن حسان بن حميد عن أنس بن مالك قال: يجيء الناكح يده يوم القيامة ويده حبلى."

(شعب الإيمان، السابع والثلاثون من شعب الإيمان "وهو باب في تحريم الفروج وما يجب من التعفف عنها"، 7/ 330، ط : مكتبة الرشد، الرياض)

بہرحال مشت زنی کے نتیجہ میں اگر انزال ہوجائے (منی نکل آئے) تو اس سے روزہ فاسد ہو جاتا ہے اور اس روزہ کی قضا لازم ہوتی ہے، البتہ کفارہ لازم نہیں ہوتا، اس لیے بہر صورت اجتناب لازم ہے، اور اگر ایسا فعل ہوگیا ہو تو صدقِ دل سے توبہ واستغفار کرے اور روزے کی قضا کرے۔

فتاوی شامی میں ہے:

''مطلب في حكم الاستمناء بالكف (قوله: وكذا الاستمناء بالكف) أي في كونه لا يفسد لكن هذا إذا لم ينزل أما إذا أنزل فعليه القضاء كما سيصرح به وهو المختار كما يأتي لكن المتبادر من كلامه الإنزال بقرينة ما بعده فيكون على خلاف المختار ''.

(كتاب الصوم،باب ما يفسد الصوم وما لا يفسده، 2/ 399، ط: سعيد

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144409100471

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں