اگر روزے میں بیوی کے ساتھ(ایسا تعلق قائم کیا جائے جس سے) ودی یا مذی نکل جائے تو (روزہ ٹوٹ جائے گا یا نہیں؟ اور ) روزے کی قضا لازم ہوگی یا نہیں؟
مذی یا ودی کے نکلنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا، نیز غسل بھی فرض نہیں ہوتا، صرف وضو ٹوٹتا ہے، اور جسم یا کپڑوں میں جہاں مذی یا ودی لگے اسے پاک کرنا ضروری ہوتاہے۔
واضح رہے کہ روزے کی حالت میں بیوی سے بوس وکنار کرنا جائز ہے، لیکن اگر ایسی صورت میں انزال (منی کے شہوت کے ساتھ نکلنے) کا خوف ہو یا نفس کا بے قابو ہوکر صحبت کرنے کا خطرہ ہو تو ایسی صورت میں بوس وکنار کرنا مکروہ ہے؛ اس لیے جوان آدمی کو اس سے پرہیز کرنا چاہیے، نیز ہونٹ کا بوسہ یا بے لباس شرم گاہوں کا ملانا بہرحال مکروہ ہے۔
فتاوی تاتارخانیہ میں ہے:
"مسّ الصائم امرأته وأمذى لايفسد صومه."
(التاتارخانية: كتاب الصوم، الفصل الرابع في ما يفسد الصوم وما لايفسد الصوم (2/ 281)،ط. قديمي، كراتشي)
فتاوی عالمگیری میں ہے:
"ولا بأس بالقبلة إذا أمن على نفسه من الجماع والإنزال ويكره إن لم يأمن والمس في جميع ذلك كالقبلة، كذا في التبيين ... أو كان شيخًا كبيرًا، هكذا في السراج الوهاج."
(الفتاوى الهندية: كتاب الصوم، الباب الثالث فيما يكره للصائم وما لا يكره(1/ 200)،ط. رشيديه)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144209201663
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن