بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

روزہ کی حالت میں بھول کر کھانے والے کا حکم


سوال

روزہ دار کو یاد دلانے سے روزہ کا ٹوٹنا؟روزہ دار نے کچھ کھایا اور اسکو یاد دلادیا ،تو کیا اب اسکا روزہ ٹوٹے گا جبکہ اس نے کچھ نگل لیا اور کچھ نکال دیا؟

جواب

‬واضح رہے، کہ کوئی شخص نسیان (بھول )سے روزہ میں کچھ کھا پی لے ،تو اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا ،خواہ پیٹ بھر کرہی کیوں نہ ہو،لیکن  اگر کوئی  اس کو یاد  دلادےاور اسے یاد بھی  آجائے تو اس پر لازم ہے کہ جو  چیز منہ میں ہے اس کو نکال دے، نگلے نہیں، لیکن اگر پھر بھی کھالے ،تو اس صورت میں روزہ  ٹوٹ جاتا ہے،صرف قضاء لاز م ہے  ،کفارہ  نہیں ہے۔

لہذا صورت مسئولہ میں روزہ دار کو جب یاد دلادیاگیا، تو یاد دلانے کے باوجود اگر کھاتا رہا،تو اس صورت میں روزہ ٹوٹ چکا ہے،صرف قضاء    ہے کفارہ نہیں ہے،اور اگر  یاد دلانے  کےبعد  اس نےکچھ بھی نہیں نگلا  ہے،بلکہ   جو نوالہ /چیز منہ کے اندر تھی ،سب باہر  نکال دیاہے، تواس صورت میں  روزہ   بدستور باقی ہے،اور روزہ خواہ فرض روزہ ہو یا نفل وغیرہ کا روزہ ہو ،سب کا  یہی حکم ہے۔

سنن دار قطنی میں ہے:

"عن أبي سعيد ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:من أكل في شهر رمضان ناسيا فلا قضاء عليه إن الله أطعمه وسقاه".

(كتاب الصيام:باب،140/3،رقم:2240،ط:مؤسسة الرسالة، بيروت )

البحرالرائق میں ہے:

"وخرج ما إذا أكل ناسيا فذكره إنسان بالصوم، ولم يتذكر فأكل فسد صومه في الصحيح خلافا لبعضهم كذا في الظهيرية؛ لأنه أخبر بأن هذا الأكل حرام عليه، وخبر الواحد في الديانات مقبول فكان يجب أن يلتفت إلى تأمل الحال لوجود المذكر".

(کتاب الصوم ،باب ما یفسد الصوم ومالا یفسدہ،291/2،ط:دار الكتاب الإسلامي)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"إذا أكل الصائم أو شرب أو جامع ناسيا لم يفطر، ولا فرق بين الفرض والنفل كذا في الهداية".

(کتاب الصوم،النوع الأول ما يوجب القضاء دون الكفارة،202/1،ط:دار الفكر بيروت)

مجمع الانھر میں ہے:

"ولو مضغ لقمة ناسيا فتذكر فابتلعها بعد إخراجها فلا كفارة، وعليه القضاء؛ لأنها شيء تعافه الناس وإن ابتلعها قبل إخراجها فعليه الكفارة كما في شرح المنظومة".

(کتاب الصوم، باب موجب الفساد،240/1،ط:دار إحياء التراث العربي)

فتح القدیر میں ہے:

"ومن رأى صائما يأكل ناسيا إن رأى قوة تمكنه أن يتم صومه بلا ضعف المختار أنه يكره أن لا يخبره وإن كان بحال يضعف بالصوم، ولو أكل يتقوى على سائر الطاعات يسعه أن لا يخبره".

(کتاب الصوم:باب ما يوجب القضاء والكفارة،327/2،ط:دار الفكر، لبنان)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144508101343

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں