بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

1 جمادى الاخرى 1446ھ 04 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

روزہ کی حالت میں واجب غسل کو فجر کے بعد تک موخر کرنا


سوال

غسل فرض ہونے کی صورت میں اگر روزہ رکھ لیاہو اور فجر کی نماز کا وقت بھی گزر گیا ہو اور غسل نہ کیا ہو تو کیا روزہ ہو جائے گا؟

جواب

حالتِ جنابت میں سحری کھانا جائز ہے، البتہ فجر کی نماز قضا ہونے سے پہلے غسل کر کے فجر کی نماز پڑھنا فرض ہے، بلکہ سحری کے فورًا بعد غسل کر کے فجر کی نماز باجماعت ادا کرنی چاہیے۔

اگر کوئی جنابت کی حالت میں سحری کر کے فجر کی نماز قضا ہونے کے بعد غسل کرے تو اس کا یہ فعل ناجائز اور گناہ کا باعث ہے، البتہ روزہ ادا ہوجائے گا، اگرچہ نماز قضا کرنے کی وجہ سے روزہ کی مکمل برکات سے محروم رہے گا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(أو أصبح جنبًا و) إن بقي كل اليوم ... (لم يفطر)".

(کتاب الصوم، باب مایفسد الصوم ومالا یفسده، جلد 2 ص:400 ط: سعید)

فتاوی ھندیہ میں ہے:

"الجنب إذا أخر الاغتسال إلى وقت الصلاة لايأثم، كذا في المحيط".

(کتاب الطهارة، الباب الثالث في المياه وفيه فصلان، الفصل الأول فيما يجوز به التوضؤ ، جلد 1 ص:16 ط: دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144309100987

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں