بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

روزه كی حالت ميں مشتِ زنی سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے


سوال

 روزے کی حالت میں مشت زنی کرلی، لیکن اسکا علم نہیں تھا کہ روز ه ٹوٹ جاتا ہے، اس کا کیا حکم ہے ؟

جواب

 واضح رہے کہ مشتِ زنی  ناجائز اور گناہ ہے ، احادیث میں اس فعلِ بد پر سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں،لہذا سائل  خدا سے ڈرے اور اس گناہ سے توبہ کرے، اور آئندہ کے لیے اجتناب کرے،صورتِ مسئولہ میں سائل نے اگر روزہ کی حالت میں مشتِ زنی کی اور انزال ہوگيا  تو روزہ ٹوٹ گیا، خواہ اسے یہ بات معلوم تھی کہ اس سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے یا معلوم نہیں تھی، لیکن صرف قضاء لازم ہوگی، کفارہ لازم نہیں ہوگا۔

شعب الإيمان ميں ہے:

"عن أنس بن مالك عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: "سبعة لا ينظر الله عز وجل إليهم يوم القيامة ولا يزكيهم، ولا يجمعهم مع العالمين، يدخلهم النار أول الداخلين إلا أن يتوبوا إلا أن يتوبوا إلا أن يتوبوا، فمن تاب تاب الله عليه، الناكح يده، والفاعل والمفعول به، ومدمن الخمر، والضارب أبويه حتى يستغيثا، والمؤذي جيرانه حتى يلعنوا، والناكح حليلة جاره". تفرد به هكذا مسلمة بن جعفر هذا."

(تحريم الفروج ،ومايجب من  التعفف عنها ،ج:7،ص329،ط :مكتبةالرشد)

ترجمہ:  "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:سات قسم کے لوگ ہيں الله تعالی قيامت كے دن ان کی طرف نہ نظرِ كرم کرے گااور نہ ان كو پاك كرے گااور نہ ہي ان کو اہل عالم کےساتھ جمع کرے گا  ،اور انہیں پہلے پہل جہنم میں داخل کرے گا، ہاں مگریہ کہ وہ توبہ کرلیں، مگر یہ کہ وہ توبہ کرلیں، مگر یہ کہ وہ توبہ کرلیں،  جو شخص توبہ کرے گا اللہ تعالی اس کی توبہ کو قبول کرے گا، اپنے ہاتھ کے ساتھ جماع کرنے ولا (یعنی مشت زنی کرنے والا)،اور فاعل و مفعول (ـ یعنی غیر جنس فعل کرنے اور کرانے والا)دائمی اور عادی شرابی، اپنے والدین کو مارنے والا یہاں تک کہ وہ فریاد کرنے لگیں، اور اپنے پڑوسی کو ایذاء بہنچانے والا یہاں تک کہ اس کے وہ اس کو لعنت کرنے لگیں، اور اپنے پڑوسی کی بیوی کے ساتھ زنا کرنے والا۔"

(شعب الایمان اردو، ج:4،ص:306، ط:دار الاشاعت)

فتاوی شامی میں ہے:

"قوله( وكذا الاستمناء بالكف) أي في كونه لا يفسد لكن هذا إذا لم ينزل أما إذا أنزل فعليه القضاء كما سيصرح به وهو المختار".

(كتاب الصوم، باب ما يفسد الصوم وما لايفسده ج:2، ص:399، ط: ايچ ايم سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144509101718

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں