ہمارے محلے کی مسجد کے امام صاحب نے کہا ہے کہ ہمارے ہی محلے کی اہلحدیث والوں کی مسجد کی اذان پر روزہ کھولنے سے روزہ ضائع ہوجاتا ہے۔کیا یہ صحیح ہے؟
واضح رہے کہ روزہ کے افطار کا وقت غروبِ آفتاب ہے،اذانِ مغرب نہیں ہے، اذان غروب ِآفتاب کی علامت ہے، لہٰذااگر کوئی شخص غروبِ آفتاب سے پہلے روزہ افطار کرےتو اس کا روزہ درست نہیں ہو گا ،اگر چہ اذانِ مغرب قبل از غروب ہوچکی ہو۔
صورتِ مسئولہ میں اگر اذان غروبِ آفتاب کےبعد دی جاتی ہے ، تو سائل کا روزہ درست ہوگا،خواہ کسی بھی مسلک والوں کی اذان ہو،اور اگر غروبِ آفتاب سےپہلی دی گئی ہو توروزہ مکمل نہیں ہوگا اور اس روزے کی قضا کرنی ہوگی۔
مشكاة المصابيح میں ہے:
"وعن عمر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إذا أقبل الليل من ههنا وأدبر النهار من ههنا وغربت الشمس فقد أفطر الصائم."
(كتاب الصوم، باب في مسائل متفرقة من كتاب الصوم، الفصل الأول، ج:1، ص:619، ط:المكتب الإسلامي بيروت)
الدّر المختار میں ہے:
"(هو) لغة(إمساك عن المفطرات) الآتية (حقيقة أو حكما) كمن أكل ناسيا فإنه ممسك حكما (في وقت مخصوص) وهو اليوم."
(كتاب الصوم، ج:2، ص:371، ط:سعید)
فتاوی شامی میں ہے:
"(قوله: وهو اليوم) أي اليوم الشرعي من طلوع الفجر إلى الغروب."
(كتاب الصوم، ج:2، ص:371، ط:سعید)
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع میں ہے:
"ويسن تعجيل الإفطار إذا غربت الشمس هكذا روي عن أبي حنيفة أنه قال: وتعجيل الإفطار إذا غربت الشمس أحب إلينا."
(کتاب الصوم، فصل بيان ما يسن وما يستحب للصائم وما يكره له أن يفعله، ج:2، ص:105، ط:دار الكتب العلمية)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144409100974
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن