بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

روزوں کا فدیہ یک مشت دینا/ نیز فدیہ کا مصرف


سوال

کیا تمام روزوں کی رقم ایڈوانس میں یا تمام روزے گزرنے کے بعد اکھٹی دی جا سکتی ہے یا روزانہ دی جاۓ؟ اور یہ رقم کن لوگوں کو دی جاۓ؟ دینے سے پہلےبتانا ضروری تو نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر کوئی بہت زیادہ بڑھاپے کی وجہ سے روزہ رکھنے پر قادر نہ ہو یا کسی مریض کو  روزہ رکھنے کی واقعتاً قدرت نہیں ہے، اور ماہر ڈاکٹر نے بھی منع کیا ہے،  اور مستقبل میں بھی  روزہ رکھنے پر قدرت کی امید نہیں ہے  تو ایسی صورت میں فی روزہ ایک فدیہ (ایک صدقہ فطر کی مقدار یعنی تقریباً پونے دو کلو گندم یا اس کا آٹا یا اس کی قیمت)  ادا کرنا  لازم ہوگا۔فدیہ کی رقم  مہینے کے شروع میں روزہ گزرنے سے پہلے دینا بھی درست ہے۔ مستحق کو فدیہ دینے سے پہلے بتانا ضروری نہیں۔ 

"ومصرف هذه الصدقة ما هو مصرف الزکاة". [ الفتاویٰ الهندیة، الباب الثامن في صدقة الفطر، 1/194، ط: مکتبة رشیدیة]

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 427):
"(وللشيخ الفاني العاجز عن الصوم الفطر ويفدي) وجوبًا ولو في أول الشهر وبلا تعدد فقير كالفطرة لو موسرًا، وإلا فيستغفر الله، هذا إذا كان الصوم أصلاً بنفسه وخوطب بأدائه".

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144109200502

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں