بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

 روزے کی حالت میں ڈکار اور بلغم کے نگلنے سے روزے کاحکم


سوال

 روزے  کی حالت میں ڈکار اور بلغم کے نگلنےسے روزے کا کیا حکم ہے؟

جواب

روزے کی حالت میں عمداً بلغم کو اندر سے باہر نکال کر تھوک دینے سے روزہ فاسد نہیں ہوگا، ہاں اگر بلغم پیٹ سے منہ میں آکر رک جائے اور مقدار بھی زیادہ ہو یعنی منہ بھر کر ہو اور اس کو قصداً نگل لیا جائے تو امام ابویوسف رحمہ اللہ کے نزدیک روزہ فاسد ہوجائے گااور امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک فاسد نہیں ہوگا؛  اس لیے احتیاط ضروری ہے، اور اگر بلغم کی مقدار کم ہو تو بالاتفاق روزہ فاسد نہیں ہوگا۔

اگر ڈکار سے کھٹا پانی وغیرہ حلق تک آیا، منہ میں نہیں آیا، اور اندر ہی اندر نگل لیا یا حلق سے اوپر آیا اور غیر ارادی طورپر خود بخود اندر چلا گیا تو روزہ فاسد نہیں ہوگا۔ البتہ اگر ڈکار کے ساتھ  کھانا وغیرہ منہ بھر کر آگیا اور منہ میں آجانے کے بعد پھر اس کو اپنے قصد وارادے سے نگل گیا تو روزہ فاسد ہوجائے گا، خواہ تھوڑی ہی مقدار  کیوں نہ نگلا ہو ، اس  روزے  کی قضا لازم ہوگی،  کفارہ نہیں۔  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109200480

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں