بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

روزہ چھوڑنے کا کفارہ


سوال

روزہ چھوڑنے کا فدیہ کیا ہے؟ اور جو روزہ رکھ سکتا ہو اور کسی جائز وجہ سے روزہ نہ رکھ سکے تو کیا حکم ہے؟

جواب

 شرعی عذر (بیماری یا سفر) کے بغیر روزہ ترک کرنا حرام اور سخت گناہ ہے اور ایسا  شخص گناہِ کبیرہ کا مرتکب اور فاسق ہے، حدیث شریف میں ہے:

"عن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلي الله عليه وسلم: من أفطر يوماً من رمضان من غير رخصة و لا مرض لم يقض عنه صوم الدهر كلّه و إن صامه". (مشکاة المصابیح،١/ ١٧٧، ط: قديمی)

ترجمہ: جس آدمی نے عذر اور بیماری کے بغیر رمضان کا ایک روزہ چھوڑھ دیا تو عمر بھر روزہ رکھنے سے ایک روزے کی تلافی نہیں ہوگی، اگر چہ قضا کے طور پر عمر بھر روزے بھی رکھ لے۔

اس لیے بلاعذر روزہ چھوڑدینے پر خوب توبہ واستغفار اور ایک روزے کی قضا کرنا بھی ضروری ہے۔

اگر کسی شرعی عذر مثلاً سفر شرعی یا شدید مرض یا بڑھاپے کی وجہ سے طاقت نہ ہونے وغیرہ اعذار  کی وجہ سے روزہ رکھ نہ سکے تو اس صورت میں گناہ نہیں ہوگا، البتہ  ایک روزے کی قضا لازم ہوگی، قضا کی ادائیگی پر قادر ہوتے ہوئے فدیہ ادا کرنا درست نہیں ہے۔ روزے کا فدیہ اس صورت میں دیا جاتاہے جب کوئی بہت زیادہ بڑھاپے یا ایسے مرض میں مبتلا ہو جس میں روزہ رکھنے کی طاقت نہ ہو اور آئندہ صحت کی امید بھی نہ ہو۔ اگر کوئی ایسا مریض یا بوڑھا ہو وہ ایک روزے کے بدلے ایک صدقہ فطر کی مقدار (یعنی پونے دو کلو گندم یا اس کی قیمت) فدیے کے طور پر ادا کرے گا۔

مذکورہ شخص نے کس جائز وجہ کی بنا پر روزہ نہیں رکھا تھا؟  سوال میں اس کا ذکر نہیں ہے، روزہ چھوڑنے کی وجہ جانے بغیر اس کے بارے میں کوئی حکم بیان نہیں کیا جاسکتا کہ وہ شرعی عذر تھا یا نہیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109200347

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں