صاحبِ حیثیت پڑوسی جن کے بارے میں ہمیں علم ہے کہ الحمدللہ ان کے مالی حالات اچھے ہیں، بھاری مالیت کی بچت کمیٹیاں بھی ڈالی ہوئی ہیں، وہ روزانہ کی بنیاد پر گھریلو سامان مانگیں، تو کیا منع کرنے کی گنجائش ہے ؟
صورتِ مسئولہ میں اگر آپ کے صاحبِ حیثیت پڑوسی آپ سے روزمرہ کی ضروریات کا سامان مانگیں تو دینا بہتر ہے، لیکن اگر آپ نہ دیں تو اس کی بھی گنجائش ہے ، لیکن حقِ پڑوس ، مروت و حسنِ معاشرت کے خلاف ہے ۔
احکام القرآن للجصاص میں ہے:
"وقوله تعالى ويمنعون الماعون قال على وابن عباس رواية ابن عمر وابن المسيب الماعون الزكاة
وروى الحارث عن علي الماعون منع الفأس والقدر والدلو
وكذلك قال ابن مسعود عن ابن عباس رضى الله عنهما رواية أخرى العارية وقال ابن المسيب الماعون المال وقال أبو عبيدة كل ما فيه منفعة فهو الماعون قال أبو بكر يجوز أن يكون جميع ما روي فيه مرادا لأن عارية هذه الآلات قد تكون واجبة في حال الضرورة إليها ومانعها مذموم مستحق للذم وقد يمنعها المانع لغير ضرورة فينبئ ذلك عن لؤم ومجانبة أخلاق المسلمين
وقال النبي صلى الله عليه وسلم بعثت لأتمم مكارم الأخلاق."
(تفسیر سورۃ الماعون :7،ص:5،ص:375،ط:درا-حیاء التراث العربی)
تفسيرِ قرطبي ميں هے:
"يعني الزكاة. الخامس- أنه العارية، روى عن ابن عباس أيضا. السادس- أنه المعروف كله الذي يتعاطاه الناس فيما بينهم، قاله محمد بن كعب والكلبي. السابع- أنه الماء والكلأ. الثامن- الماء وحده. قال الفراء: سمعت بعض العرب يقول: الماعون: الماء."
(ج:20،ص:210 ،ط:دارالکتب المصریة)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144502102253
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن