بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

صاحبِ استطاعت پڑوسی اگر ضرورت کی اشیاء مانگیں تو روکنے کی گنجائش ہے یا نہیں؟


سوال

صاحبِ حیثیت پڑوسی جن کے بارے میں ہمیں علم ہے کہ الحمدللہ ان کے مالی حالات اچھے ہیں، بھاری مالیت کی بچت کمیٹیاں بھی ڈالی ہوئی ہیں، وہ روزانہ کی بنیاد پر گھریلو سامان مانگیں، تو کیا منع کرنے کی گنجائش ہے ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر آپ  کے صاحبِ حیثیت پڑوسی آپ سے روزمرہ کی ضروریات کا سامان مانگیں تو دینا بہتر ہے، لیکن اگر آپ نہ دیں تو اس کی بھی  گنجائش ہے ، لیکن حقِ پڑوس ، مروت و حسنِ معاشرت کے خلاف ہے ۔

احکام القرآن للجصاص میں ہے:

"وقوله تعالى ‌ويمنعون ‌الماعون قال على وابن عباس رواية ابن عمر وابن المسيب الماعون الزكاة

وروى الحارث عن علي الماعون منع الفأس والقدر والدلو

وكذلك قال ابن مسعود عن ابن عباس رضى الله عنهما رواية أخرى العارية وقال ابن المسيب الماعون المال وقال أبو عبيدة كل ما فيه منفعة فهو الماعون قال أبو بكر يجوز أن يكون جميع ما روي فيه مرادا لأن عارية هذه الآلات قد تكون واجبة في حال الضرورة إليها ومانعها مذموم مستحق للذم وقد يمنعها المانع لغير ضرورة فينبئ ذلك عن لؤم ومجانبة أخلاق المسلمين

وقال النبي صلى الله عليه وسلم بعثت لأتمم مكارم الأخلاق."

(تفسیر سورۃ الماعون :7،ص:5،ص:375،ط:درا-حیاء التراث العربی)

تفسيرِ قرطبي ميں هے:

"يعني الزكاة. الخامس- أنه العارية، روى عن ابن عباس أيضا. السادس- أنه المعروف كله الذي يتعاطاه الناس فيما بينهم، قاله محمد بن كعب والكلبي. السابع- أنه الماء والكلأ. الثامن- الماء وحده. قال الفراء: سمعت بعض العرب يقول: الماعون: الماء."

(ج:20،ص:210 ،ط:دارالکتب المصریة)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144502102253

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں