بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

رویم نام رکھنا


سوال

بچی کا نام رُوَيْمْ رکھنا کیسا ہے؟

جواب

’’رُوَیْم‘‘ ’’الرَوْم ‘‘ یا’’ الرُوْم‘‘  کی تصغیر ہے بمعنی ’’کان کی لو‘‘ ’’ گنے کے رس کی شراب۔‘‘ (القاموس الوحید ،  ص:۶۸۸)

 ایک محدث ، فقیہ اور صوفی کا نام بھی ہے تو اس اعتبار  سے یہ بچے کا نام رکھنا  درست ہےاور بچی کا یہ نام رکھنا مناسب نہیں ہے۔

 زیادہ بہتر یہ ہے کہ  صحابیات کے اسماء میں سے یا اچھے معانی والے اسماء میں سے کسی نام کا انتخاب کریں۔ ہماری ویب سائٹ کے اسلامی ناموں کے سیکشن میں بچوں اور بچیوں کے بہت سے منتخب نام ہیں، جنس اور حرف منتخب کرکے نام کا انتخاب کیا جاسکتاہے۔

تاريخ الإسلام ت بشار (5/ 313):

رُوَيم بن يزيد، أبو الحسن المقرئ الْبَصْرِيُّ، [الوفاة: 211 - 220 ه]

مولى العَوَّام بن حَوْشَب. رَوَى عَنْ: سلام أبي المنذر، واللَّيث بن سعد. وَعَنْهُ: عليّ ابن المَدِينيّ، ومحمد بن أبي عَتّاب الأَعْيَن، ومحمد بن عبد الرحيم صاعقة، وجعفر بن محمد بن شاكر، وجماعة. وكان ثقة. تُوُفّي سنة إحدى عشرة. قال الخطيب: وله مسجد بنهر القلّائين ببغداد يُنْسَب إليه، كان يُقرئ [ص:314] فيه. قرأ على سُلَيْم، وميمون القنّاد. قرأ عليه محمد بن شاذان الجوهريّ وغيره. وهو جد شيخ الصوفية رويم المذكور بعد الثلاثمائة، والله أعلم."

الأعلام للزركلي (3/ 37):

"رويم بن أحمد بن يزيد بن رويم: صوفي شهير، من جلة مشايخ بغداد."

سير أعلام النبلاء (14/ 234):

"رُوَيْمٌ أَبُو الحَسَنِ بنُ أَحْمَدَ بنِ يَزِيْدَ البَغْدَادِيُّالإِمَامُ الفَقِيْهُ، المُقْرِئُ، الزَّاهِدُ، العَابِدُ، أَبُو الحَسَنِ رُوَيْم بن حْمَدَ، وَقِيْلَ:رُوَيْم بنُ مُحَمَّدِ بنِ يَزِيْدَ بنِ رُوَيْم بن يَزِيْدَ البَغْدَادِيّ، شَيْخُ الصُّوْفِيَّة، وَمِنَ الفُقَهَاء الظَّاهِريَّة، تَفَقَّهَ بدَاوُد.وَهُوَ رُوَيْم الصَّغِيْر، وَجدُّه هُوَ رُوَيْم الكَبِيْر، كَانَ فِي أَيَّامِ المَأْمُوْن."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206200500

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں