بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

روزے کی حالت میں ڈینٹسٹ سے علاج کروانے کا حکم۔


سوال

کیا روزے کی حالت میں ڈینٹسٹ سے علاج کروا سکتے ہیں؟

جواب

روزہ کی حالت میں ڈینٹسٹ سے علاج کرواناجائز ہے، اگر ڈینٹسٹ سے علاج کروانا دانت نکالنے کی صورت میں ہوتو دانت نکالتےوقت اس بات کا خیال رکھنا ضروری ہے کہ خون حلق سےاندر نہ جائے،  اسی طرح اگر دانت میں درد کی صورت میں دوائی لگانے کی ضرورت پڑ جائے تو اس بات کا خیال رکھناضروری ہے کہ دوائی حلق سے اندر نہ جائے، لہذا اگر دانت نکالتے وقت یا دوائی لگانے کی صورت میں خون یا دوائی حلق سے اندر چلاگیا تو روزہ فاسد ہوجائے گا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"من ‌قلع ‌ضرسه في رمضان ودخل الدم إلى جوفه في النهار ولو نائما فيجب عليه القضاء إلا أن يفرق بعدم إمكان التحرز عنه فيكون كالقيء الذي عاد بنفسه فليراجع."

(كتاب الصوم، باب ما يفسد الصوم و مالايفسده، ج:، ص:٢٩٦، ط:سعيد)

تحفۃ الفقہاء میں ہے:

"أما وجوب القضاء فيتعلق بمطلق الإفساد سواء كان بعذر أو بغير عذر وجد الإفساد من حيث الصورة أو من حيث المعنى فيه شبهة الإباحة أو حرام من كل وجه وذلك بوصول شيء ‌من ‌الخارج إلى الجوف."

(كتاب الصوم، ج:، ص:٣٥٥، ط:دار الكتب العلمية بيروت)

والله أعلم


فتوی نمبر : 144409100266

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں