بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

روزے کے حالت میں کان میں پانی چلا جانا/ اور ڈرپ لگانے کا حکم


سوال

اگر روزے کی حالت میں کان میں پانی چلا جائے تو کیا روزہ ٹوٹتا ہے؟

مجھے رمضان میں پیٹ کی بیماری لگی تھی اور میں نے روزے کی حالت میں ڈاکٹر سے ڈرپ چڑھایا تھا تو کیا اس سے روزہ ٹوٹتا ہے؟ اگر ٹوٹتا ہے تو مجھے اب کیا کرنا چاہیے؟

جواب

(1):۔روزے کے حالت میں غسل کے دوران اگر خود بخود  کان میں پانی چلا جائے  تو اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا ہے۔

(2):۔روزہ کی حالت میں ڈرپ لگانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا ،  البتہ روزہ میں بغیر ضرورت کے محض طاقت کے لیے ڈرپ لگانا (تاکہ روزہ محسوس نہ ہو) مکروہ ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

أو دخل الماء في أذنه وإن كان بفعله ....وفي الولوالجية أنه المختار، وفصل في الخانية: إن دخل لا يفسد، وإن أدخله يفسد في الصحيح... الاتفاق على الفطر بصبّ الدهن، وعلى عدمه بدخول الماء."

(كتاب الصوم، باب ما يفسد الصوم، ج:2، ص:396، ط:  دار الفکر)

فیہ ایضاً:

"و في الرد : ''(قوله: وإن وجد طعمه في حلقه) أي طعم الكحل أو الدهن،كما في السراج، وكذا لو بزق فوجد لونه في الأصح، بحر، قال في النهر:لأن الموجود في حلقه أثر داخل من المسام الذي هو خلل البدن، والمفطر إنما هو الداخل من المنافذ للاتفاق على أن من اغتسل في ماء فوجد برده في باطنه أنه لا يفطر، وإنما كره الإمام الدخول في الماء والتلفف بالثوب المبلول؛ لما فيه من إظهار الضجر في إقامة العبادة لا؛ لأنه مفطر. اهـ. وسيأتي أن كلاً من الكحل والدهن غير مكروه، وكذا في الحجامة إلا إذا كانت تضعفه عن الصوم."

(كتاب الصوم، باب مَا يفسد الصوم ومالا يفسده، مطلب يكره السهر إذا خاف فوت الصبح، ج:2، ص:359ط: دار الفكر) 

 فتاوی سراجیہ میں ہے:

إذا صبّ الماء في أذنه الأصح أنه لا يفسد.

(كتاب الصوم، ص: 162، رشيدية).

فقط واللہ اعلم بالصواب


فتوی نمبر : 144503100749

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں