بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

روح اللہ نام رکھنا


سوال

روخ اللہ نام رکھنا کیسا ہے؟

جواب

روخ  (خاء کے ساتھ) کا معنیٰ ہے مٹی میں گرنا، معنیٰ مناسب نہیں ہے، لہٰذا یہ نام نہ رکھا جائے۔

اور اگر "رُوحُ اللہ" (حاء کے ساتھ)  سے متعلق پوچھنا چاہ رہے ہیں تو سمجھنا چاہیے کہ  "روح" کا لفظ قرآن مجید میں مختلف معانی میں استعمال ہوا ہے، حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو "روح" کہا گیا ہے،  کسی موقع پر اس سے مراد فرشتہ ہے، کسی جگہ اس سے مراد قرآن مجید ہے، ایک آیت میں روح سے اللہ کی رحمت  بھی مراد ہے، اور روح سے انسانی جسم میں موجود روح بھی مراد ہے، اسی طرح رزق کو بھی روح کہا جاتاہے۔

بہرحال! روح اللہ نام رکھا جا سکتا ہے۔

تاج العروس من جواهر القاموس (7/ 260):

"روخ : (تَرَوّخَ في الطِّينِ : وَقَعَ فيه)".

روح البيان (5/ 321):

"{فَأَرْسَلْنا إِلَيْها رُوحَنا}أي جبريل فإنه كان روحانيًّا فأطلق عليه الروح للطافته مثله."

تفسير مقاتل بن سليمان (3/ 776):

"{ وَكَذلِكَ} يعني وهكذا {أَوْحَيْنا إِلَيْكَ رُوحاً مِنْ أَمْرِنا} يعني الوحي بأمرنا}."

صفوة التفاسير (3/ 136):

"{وَكَذَلِكَ أَوْحَيْنَآ إِلَيْكَ رُوحاً مِّنْ أَمْرِنَا} أي وكما أوحينا إلى غيرك من الرسل أوحينا إليك يا محمد هذا القرآن، وسمَّاه روحاً لأن فيه حياة النفوس من موت الجهل."

روح البيان (9/ 340):

"قال بعضهم: الروح يعبر به عن معان: فالروح روح الأجسام الذي يقبض عند الممات، وفيه حياة النفس، والروح جبرائيل؛ لانه كان يأتي الأنبياء بما فيه حياة القلوب، وعيسى روح الله لأنه كان من نفخ جبرائيل و أضيف الى الله تعظيما، وكلام الله روح؛ لأنه حياة من الجهل وموت الكفر، و رحمة الله روح كقوله تعالى:{وأيدهم بروح}منه أي برحمة والروح الرزق؛ لأنه حياة الأجساد."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144202200693

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں