بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

روح عالم برزخ میں ہو تی ہے


سوال

موت کے بعد انسانی جسم کا ٹھکانہ قبر یعنی کہ مٹی ہوتی ہے. روح عالم برزخ میں رہتی ہے،کیا عالم برزخ بھی قبرمیں ہی ہوتی ہے؟،اور مردے کی روح بھی قبر میں ہی موجود رہتی ہے؟یا کیا عالم برزخ کسی اور جگہ پر موجود ہے؟ کیا عالم برزخ میں انسان کو کوئی اور جسم بھی دیا جاتا ہے. جس میں روح رہ سکے.

جواب

واضح رہے کہ  مرنے کے بعد نیکوں کی ارواح علیین میں اور بروں کی سجین میں جاتی ہیں، علیین ساتویں آسمان  میں نیکوں اور سجین ساتویں زمین کے نیچے بروں کا ٹھکانہ ہے،لہذا اہل السنة والجماعةکا عقیدہ ہے کہ انسان کی وفات سے لے کر قیامت قائم ہونے تک کا زمانہ عالم برزخ ہے اور برزخی زندگی کا انحصار صرف قبر ہی پرنہیں ہے؛ بلکہ موت کے بعد جسم انسانی کے اجزاء جہاں بھی پائے جائیں خواہ وہ مٹی کا گڑھا ہو ،یا سمندر کا پانی ہو ،یا جانوروں کا پیٹ ہو یہ سب اس کے لئے قبر کے درجہ میں ہیں اور یہی برزخی زندگی کہلاتی ہے، موت کے بعد اسی عالم برزخ میں روحِ انسانی اپنے بدن یا جزوِ بدن کی طرف متوجہ ہوتی ہے؛ تاکہ وہ منکر نکیر کے سوالات کا جواب دے سکے اور پھر اس روح کا جسم کے ساتھ کم از کم اس قدر تعلق ضرور باقی رہتا ہے کہ وہ اس کی بنا پر قبر کی راحت وعذاب کو محسوس کرسکے، تاہم یہ ایسی چیز ہے جو انسانی آنکھوں سے نظر نہیں آسکتی اور بندہ اس کی کیفیات جاننے کا مکلف بھی نہیں ہے۔

شرح الصدور للسیوطی میں ہے:

"قال العلماء ‌عذاب ‌القبر هو عذاب البرزخ أضيف إلى القبر لأنه الغالب وإلا فكل ميت وإذا أراد الله تعالى تعذيبه ناله ما أراد به قبر أو لم يقبر ولو صلب أو غرق في البحر أو أكلته الدواب أو حرق حتى صار رمادا أو ذري في الريح ومحله الروح والبدن جميعا باتفاق أهل السنة وكذا القول في النعيم".

(فصل فیہ فوائد، 181،دار المعرفۃ)

کتاب الروح میں ہے :

"‌وَقَالَ ‌كَعْب أَرْوَاح الْمُؤمنِينَ عليين فِي السَّمَاء السَّابِعَة وأرواح الْكفَّار فِي سِجِّين فِي الأَرْض السَّابِعَة تَحت جند إِبْلِيس ".

(کتاب الروح، المسئلة  الرابعةعشرةالخ ، 91،دار الكتب العلمية)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144503102629

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں