آج کل رمضان المبارک میں لوگ گھروں میں مغرب کی نماز مکمل کھانا کھانے کے بعد پڑھتے ہیں، تقریباً 20 منٹ لگ جاتے ہیں تو اتنی تاخیر کرنے کی وجہ سے نماز مغرب میں کراہت تو نہیں آئےگی؟
جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا حکماً واجب ہے، بلا عذر مرد کا گھر میں نماز پڑھنے کی عادت بنا لینا گناہ ہے، شفیق و مہربان نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جماعت ترک کرنے والوں کے متعلق شدید وعیدیں ارشاد فرمائی ہیں، لہٰذا بلاعذر مسجد میں فرض نماز کی جماعت چھوڑ کر گھر میں جماعت کروانا درست نہیں، بالخصوص رمضان المبارک میں مسجد کی باجماعت نماز کے ثواب سے محرومی بڑے خسارے اور نقصان کی بات ہے۔
نیز مغرب کی نماز میں تعجیل افضل ہے، عام دنوں میں نماز اور اذان میں صرف ایک بڑی آیت یا تین چھوٹی آیتوں کے بقدر وقفہ کرکے نماز پڑھ لینی چاہیے، اور جتنی دیر میں دورکعت ادا کی جاتی ہیں اس سے زیادہ تاخیر کرنا مکروہِ تنزیہی ہے، اور بغیر عذر کے اتنی تاخیر کرنا کہ ستارے چمک جائیں مکروہِ تحریمی ہے، البتہ رمضان المبارک میں روزہ داروں اور نمازیوں کی سہولت کی خاطر دس منٹ تک وقفہ کی گنجائش ہے ، اس سے زیادہ تاخیر کرنا درست نہیں ، لہذا اذان کے بعد افطاری کے لیے 20، 25 منٹ کا وقفہ دینا مکروہ ہے۔
حاشیۃ الطحطاوی میں ہے:
'' (قوله: إلی اشتباك النجوم) ظاهره أنها بقدر رکعتین لایکره مع أنه یکره أخذاً من قولهم بکراهة رکعتین قبلها۔ واستثناء صاحب القنیة القلیل یحمل علی ما هو الأقل من قدرهما توفیقاً بین کلام الأصحاب … واعلم أن التاخیربقدر رکعتین مکروه تنزیهاً وإلی اشتباک النجوم تحریماً."
(حاشیة الطحطاوي ج:۱، ص:۱۷۸، ط:قدیمی)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144209200628
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن