بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

رمضان کے روزے رکھنے کے لیے مانعِ حمل دوائی کھانا


سوال

ایک عورت حالتِ  حالت طہر میں ہے، اور اس کو معلوم ہے کہ آگے پچیس دن کے بعد اس کے ایام شروع ہوجائیں گے تو  وہ عورت رمضان المبارک کے مقدس ایام مثلًا  27  رمضان کی  برکات سے محروم ہونے سے بچنے کے  لیے منصوبہ  بندی کی دوائی کھاتی ہے؛  تاکہ اس کا خون رک جائے ان ایام میں۔ اب  کیا حکم ہے  اس دوائی کا جو خون روکنے کے  لیے استعمال کیا جاتا ہے  اور  ان روزوں کا؟    کیا بعد میں قضا  کرے گی یا نہیں؟ 

جواب

حیض کا خون بند کرنے کے لیے دوا وغیرہ استعمال کرنا ناجائز تو  نہیں ہے، البتہ بسااوقات طبی لحاظ سے یہ عورت کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے اور اس سے ماہواری کے ایام میں بے قاعدگی بھی ہوجاتی ہے، جس سے بہت سے مسائل جنم لیتے ہیں، جب کہ اللہ تعالیٰ نے اسے ان ایام میں معذور رکھا ہے، ان دنوں میں نماز روزہ ادا نہ کرنے پر کوئی مؤاخذہ نہیں ہے، نماز معاف ہے، اور روزوں کی قضا دیگر ایام میں کرنی ہوتی ہے،  اور اس طرح کرنے سے عورت کے اجر میں کوئی کمی نہیں ہوتی ؛ لہٰذا ایسی مشقت اٹھانے اور تکلف کی ضرورت نہیں ہے، عورت کے لیے مناسب یہی ہے رمضان میں مخصوص ایام کے دوران روزے چھوڑدے اور پاکی کے دنوں میں ان روزوں کی قضا کرلے۔  

البتہ اگر کسی عورت نے  حیض آنے سے پہلے دوا  کھائی جس سے حیض کا خون نہیں آیا تو جب تک خون جاری نہ ہو وہ عورت پاک ہی شمار ہوگی، ان ایام میں نماز پڑھے گی اور روزہ رکھے گی، اور اس کا نماز اور روزہ ادا ہوجائے گا،قضا  لازم  نہیں  ہوگی۔

فتاوی شامی میں ہے:

”(قوله: بخلاف الحائض)؛ لأنّ الشرع اعتبر دم الحيض كالخارج حيث جعلها حائضًا و كان القياس خلافه لانعدام دم الحيض حسًّا اهـ حلية. و هذا إذا منعته بعد نزوله إلى الفرج الخارج كما أفاده البركوي، لما مر أنه لايثبت الحيض إلا بالبروز لا بالإحساس به خلافًا لمحمد، فلو أحست به فوضعت الكرسف في الفرج الداخل و منعته من الخروج فهي طاهرة.“

( ج:1، ص:306، ط:ایچ۔ ایم سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144509100316

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں