بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

28 شوال 1445ھ 07 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

رجسٹرڈ برانڈ کی کاپی بناکر فروخت کرنا


سوال

بہت سی کمپنی کا برانڈ رجسڑرڈ ہوتا ہے، مثلاً گھڑی میں راڈو، رالیکس، ٹائیتن وغیرہ۔ کچھ کمپنی والے انہیں کے نام کی کاپی آئیٹم بناتے ہیں اور اس کی قیمت بھی سستی ہوتی ہے اور کوالٹی بھی ہلکی ہوتی ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا زید اس طرح کے کاپی آئیٹمز بناکر یا بازار سے خریدکر بیچ سکتا ہے؟ زید کا یہ کہنا ہے کہ میں مشتری کو بتا کر دیتا ہوں کہ یہ کاپی ہے اورجنل نہیں ہے۔ لیکن بکر کا کہنا ہے کہ آپ کے بتاکر بیچنے سے صرف دھوکا ختم ہوا ہے، لیکن آپ نے کمپنی کا نام جو کہ بڑی محنت کے بعد رجسٹرڈ ہوتا ہے اور بہت پیسے خرچ کرنے کے بعد رجسٹرڈ ہوتا ہے اس کمپنی سے اجازت لیے بغیر ہی استعمال  كيا ہے، جب کہ یہ قانونًا بھی جرم ہے اور شرعًا بھی؛ اس لیے کہ یہ نام اس کمپنی کی ملک ہے مخصوص چیزوں میں۔

رہبری فرمائیں کہ زید کی بات صحیح ہے یا بکر کی؟ شریعت کا کیا حکم ہے کاپی مال بیچنے کے بارے میں؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں برانڈڈ گھڑیوں کی کاپی (فرسٹ یا سیکنڈ کاپی) فروخت کرتے ہوئے اگر گاہک کو بتادیا جائے کہ یہ اصل (برانڈڈ) نہیں اور قیمت بھی نقل (کاپی) والی  وصول کی جائے تو اس کا کاروبارکرنا جائز ہے، تاہم اگر ایسی تجارت قانوناً جرم ہو تو اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔ اور اگر گاہک کو لاعلم رکھ کر کاپی (نقل) فروخت کی جائے اور قیمت اصل (برانڈڈ) والی وصول کی جائے تو ایسا کرنا ناجائز  اور دھوکا دہی ہے۔

الدر المختار شرح تنوير الأبصار في فقه مذهب الإمام أبي حنيفة - (5 / 47):

"فروع

لايحل كتمان العيب في مبيع أو ثمن؛ لأن الغش حرام إلا في مسألتين: الأولى الأسير إذا شرى شيئًا ثمة ودفع الثمن مغشوشًا جاز إن كان حرًّا لا عبدًا.  الثانية يجوز إعطاء الزيوف والناقص في الجبايات، أشباه".

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144201201135

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں