’’رِضوِی ‘‘نام رکھنا کیسا ہے؟
’’رَضَوِی‘‘، حرف ’’ر ‘‘اور ’’ض ‘‘کے زبر کے ساتھ ، یہ نسبت ہے حضرت علی رضا ؒ کی طرف ۔ حضرت علی رضاؒ ، سیدنا حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کی اولاد میں سے تھے ور حضرت موسی کاظمؒ کے صاحبزادے تھے ، اہل تشیع انہیں اپنے بارہ اماموں میں شمارکرتے ہیں،ان کی اولاد ان کی طرف نسبت کرتے ہوئے ’’رَضَوی‘‘کہلاتی ہے ۔ یہ نام نہیں بلکہ نسبت ہے ۔ اس لیے انبیائے کرام علیہم السلام یا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ناموں میں سے کسی نام کا انتخاب کرکے نا م رکھنا چاہیے یا کوئی بامعنی اچھا نام رکھنا چاہیئے۔
الأنساب للسمعانی میں ہے :
"١٧٩٤- الرَضَوى
بفتح الراء والضاد وفي آخرها الواو، هذه النسبة إلى الرضا وهو لقب على بن موسى بن جعفر بن محمد بن على بن الحسين ابن على بن أبى طالب أبى الحسن المعروف بالرضا المدفون بطوس، يروى صحيفة عن آبائه وجماعة من أولاده نسبوا إليه، يقال لكل واحد منهم الرضوى."
(ج:6،ص:141، ط: مجلس دائرۃ المعارف )
اللباب فی تہذیب الانساب میں ہے :
"الرضوي بِفَتْح الرَّاء وَالضَّاد وَفِي آخرهَا وَاو - هَذِه النِّسْبَة إِلَى الرضَا عَليّ بن مُوسَى الْعلوِي جمَاعَة من أَوْلَاده ينسبون إِلَيْهِ يُقَال لكل وَاحِد مِنْهُم رضوي."
(ج:2،ص:30،ط:دار صادر بیروت)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144506101095
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن