بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

رزق عورت کا نصیب ہوتا ہے اور اولاد مرد کا، اس جملہ کی تحقیق


سوال

رزق عورت کے نصیب سے ملتا ہے اور اولاد مرد کے نصیب سے" اس جملے  کی تحقیق مطلوب ہے۔

جواب

واضح رہے کہ اولاد میاں بیوی دونوں ہی کا نصیب ہوتا ہے۔

ارشادِ  باری تعالی ہے:

"لِلّٰهِ مُلْكُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ ۭ يَخْلُقُ مَا يَشَاۗءُ ۭ يَهَبُ لِمَنْ يَّشَاۗءُ اِنَاثًا وَّيَهَبُ لِمَنْ يَّشَاۗءُ الذُّكُوْرَ، اَوْ يُزَوِّجُهُمْ ذُكْرَانًا وَّاِنَاثًا ۚ وَيَجْعَلُ مَنْ يَّشَاۗءُ عَــقِـيْمًا ۭ اِنَّهٗ عَلِيْمٌ قَدِيْرٌ ." (سورۃ الشوری،آیت نمبر:49،50)
ترجمہ:اللہ تعالیٰ ہی کی ہے سلطنت آسمان اور زمین کی  وہ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے جس کو چاہتا ہے بیٹیاں عطا فرماتا ہے اور جس کو چاہتا ہے بیٹا عطا فرماتا ہےیا ان کو جمع کردیتا ہے بیٹے بھی اور بیٹیاں بھی اور جس کو چاہے بےاولاد رکھتا ہے بیشک وہ بڑا جاننے والا بڑی قدرت والا ہے۔ (بیان القرآن)

نیز رزق ہر ایک کا علیحدہ علیحدہ مخصوص و متعین ہے۔

چناچہ اللہ تعالی نے قرآنِ  کریم میں  سورہ ہود کی آیت نمبر :6، میں ارشاد فرمایا:

"وَ مَا مِنْ دَآبَّةٍ فِی الْاَرْضِ اِلَّا عَلَى اللّٰهِ رِزْقُهَا وَ یَعْلَمُ مُسْتَقَرَّهَا وَ مُسْتَوْدَعَهَا كُلٌّ فِیْ كِتٰبٍ مُّبِیْنٍ."

ترجمہ:اور کوئی ( رزق کھانے والا) جاندار روئے زمین پر چلنے والا ایسا نہیں کہ اسکی روزی اللہ کے ذمہ نہ ہو اور وہ ہر ایک کی زیادہ رہنے کی جگہ کو اور چند روز رہنے کی جگہ کو جانتا ہے سب چیزیں کتاب مبین (یعنی لوح محفوظ) میں ۔(بیان القرآن)

بخاری شریف کی حدیث کا مفہوم ہے کہ  جب بچہ چارہ ماہ کا ہوتا ہے تو  اللہ رب العزت فرشتہ کو بھیجتا ہے اور اس کا رزق لکھواتا ہے، گویا اس کا رزق پہلے سے ہی مختص کر دیا جاتا ہے جس میں کوئی کمی بیشی نہیں ہو سکتی ۔

لہذا مذکورہ جملے کی کوئی اصل نہیں ۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401102024

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں