بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

رزق میں برکت کے لیے بزرگوں کے نام دیا جلانے کا حکم


سوال

روزی میں برکت کے لیے عبدالقادر جیلانی سے منسوب دیا جلانا کیسا ہے؟ اگر کوئی لڑکی اپنے شوہر کے کہنے پر دیا نہیں جلائے تو کیا گناہ گار ہوگی؟

جواب

روزی میں برکت اور رزق کی تنگی کو دور کرنے کے لیے نبی کریمﷺ کی شریعت میں بہت ساری دعائیں، تدبیریں، اور اعمال واوراد مذکور ہیں، قرآنِ کریم اور احادیث میں روزی میں برکت کے لیے آگ جلانے یا دیا جلانے کا تذکرہ کہیں نہیں ملتا، بلکہ ایسے اعمال سے ان لوگوں کی مشابہت لازم آرہی ہے جو آگ کو کائنات کے بسط و کشاد میں مؤثر مانتے ہیں، اس لیے شیخ عبد القادر جیلانی رحمہ اللہ  یا کسی اور بزرگ کے نام سے دیا جلانا فاسد العقیدہ لوگوں کی ایجاد معلوم ہورہاہے، جس کا ادنٰی حکم بدعت ہے، اگر کوئی شوہر بیوی کو اس قسم کا دیا جلانے کا کہے تو یہ خلافِ شرع امر ہے جس کی پیروی کرنا شرعاً بیوی کے ذمہ لازم نہیں ہے، اس لیے دیا نہ جلانے پر بیوی گناہ گار نہیں ہوگی، بلکہ ایسا خلافِ شرع حکم دینے پر شوہرگناہ گار ہوگا۔

حدیث شریف میں ہے:

"قال رسول اللہ ﷺ … وشر الأمور محدثاتها وکل بدعة ضلالة." (مسند أحمد بن حنبل، رقم الحدیث: ۱۴۳۸۶، ج:3، ص:310، ط: دار الكتب العلمية)

معارف السنن میں ہے:

"اتفق الخطابي والطرطوشي والقاضي عیاض علی المنع، وقولهم أولیٰ بالاتباع حیث أصبح مثل تلك المسامحات والتعللات مثاراً للبدع المنکرۃ والفتن السائرۃ ... "الخ

(معارف السنن، کتاب الطهارۃ، باب التشدید في البول، ج:، ص:265، ط:ايج ايم سعيد)

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح میں ہے:

"(وعن) أبي أمامة عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه يقول: "«ما استفاد المؤمن بعد تقوى الله») و هي ارتكاب الأوامر واجتناب الزواجر («خيرًا له من زوجة صالحة، إن أمرها أطاعته») أي: فيما لا معصية فيه، إذ ورد لا طاعة لمخلوق في معصية الخالق على ما رواه أحمد («وإن نظر إليها سرّته») أي جعلته مسرورًا بحسن صورتها وسيرتها ولطف معاشرته ومباشرته (وإن أقسم عليها) أي: في أمر هي تكره فعله وتركه وهو يريده (أبرته) أي: جعلته بارًّا أو قسمه مبرورًا بالموافقة وترك المخالفة إيثارًا لمرضاته («وإن غاب عنها نصحته») أي: بالأمانة («في نفسها وماله») روى الأحاديث الثلاثة ابن ماجه)."

(كتاب النكاح، ج:5، ص:2049، ط:دارالفكر.بيروت)

فقط والله أعلم 


فتوی نمبر : 144203201381

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں