بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

رزق کی فراوانی کے لیے حضرت حسن رضی اللہ تعالٰی عنہ کی دعا


سوال

 رزق کی فراوانی کے لیے سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کو خواب میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت ہوئی تو انہوں نے اپنی تنگدستی کا ذکر کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا تعلیم فرمائی:

اَللّٰھُمَّ اقذِف فِی قَلبِی رَجَائَکَ وَاقطَع رَجَائِی عَمَّن سِوَاکَ حَتّٰی لَااَرجُو اَحَدً غَیرَکَ، اللّٰھُمَّ وَ مَا ضَعُفَت عَنه قُوَّتِی وَقَصَرَ عَنه عَمَلِی وَلَم تَنتَہِ اِلَیه رَغبَتِی وَلَم تَبلُغہ مَساَلَتِی وَلَم یَجرِ عَلٰی لِسَانِی مِمَّا اَعطَیتَ اَحَدًا مِّنَ الاَوَّلِینَ وَ الاٰخِیرِینَ مِنَ الیَقِین فَخَصِّنِی بِه یَا رَبَّ العَلٰمِینَ.

کیا یہ  روایت درست ہے؟ اگر درست ہے تو مہربانی کر کے ذرا  زبر زیر کی درستگی کر دیں!

جواب

یہ قصہ تاریخ ابن عساکر میں موجود ہے، جس کا خلاصہ یہ ہے کہ حضرت حسن رضی اللہ تعالی مالی تنگی، اور قرضوں ميں  مبتلا هو گئےتھے، اور ان كا اراده تھا  کہ حضرت معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کو خط لکھ کر اپنا مقرر وظیفہ طلب کریں، جو وہ دینا بھول گئے تھے، اتنے میں آپ رضی اللہ تعالی عنہ کی آنکھ لگ گئی  تو  نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  خواب میں تشریف لائے اورمذکور دعا کی تلقین فرمائی، اور یہ دعا پڑھنے کے نتیجہ میں حضرت معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ نے انہیں دگنا وظیفہ بھیج دیا:

"اَللّٰھُمَّ اقْذِفْ فِيْ قَلبِيْ رَجَائَکَ، وَاقْطَعْ رَجَائِي عَمَّنْ سِوَاکَ حَتّٰی لَا اَرجُوْ اَحَداً غَیْرَکَ، اللّٰھُمَّ وَ مَا ضَعُفَتْ عَنْهُ قُوَّتِي وَقَصُرَ عَنْهُ عَمَلِي، وَلَم تَنْتَهِ إلَیهِ رَغْبَتِي، وَلَم تَبْلُغْهُ مَسْألَتِي، وَلَم یَجْرِ عَلٰی لِسَانِيْ مِمَّا أعطَیتَ أحَدًا مِّنَ الأوَّلِینَ وَ الاٰخِیرِینَ مِنَ الیَقِیْنِ فَخُصَّنِي بِهِ یَا رَبَّ العالمِینَ."

اس روایت کی سند میں ضعف ہے؛ کیوں کہ اس کے واقعہ کے بنیادی راوی محمد بن سائب، اور ہشام بن محمد ہیں۔ یہ دونوں رافضی ہیں اور روایت ِ حدیث کے باب میں متروکین میں سےشمار ہوتےہیں۔

سير أعلام النبلاء، الطبقة العاشرة، 10: 101، مؤسسة الرسالة، ط: الثالثة، 1405ھ

  لہذا بطور حدیث کے اسے بیان کرنے سے احتراز کیا جائے۔ البتہ  اس واقعہ میں مذکور  دعا کے الفاظ  درست  ہیں، اور ان الفاظ کو دعا کے طور پر پڑھنے میں کوئی حرج نہیں، ان الفاظ  سے ملتے جلتے کچھ دعائیہ الفاظ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی ثابت  ہیں:

سنن الترمذی میں ایک طویل دعا کے درمیان یہ الفاظ ہیں:

 "اللهم ما قصر عنه رأيي، ولم تبلغه نيتي، ولم تبلغه مسألتي من خير وعدته أحدا من خلقك، أو خير أنت معطيه أحدا من عبادك، فإني أرغب إليك فيه، وأسألكه برحمتك رب العالمين."

(سنن الترمذى، باب من أبواب الدعوات، الرقم: 3419، 5: 357، دار لغرب الإسلامي، 1998م)

اگرچہ اس  روایت کی سند بھی ضعیف ہے، لیکن   فضائل اور ادعیہ میں قابلِ عمل  ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109201863

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں