بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ریاض سے عمرے کے احرام باندھنے کا حکم


سوال

اسلام آباد سے ریاض جانے والا عمرے کا احرام ریاض سے باندھ سکتا ہے یاااسلام آباد سے باندھنا  ضروری ہے،جب کہ ریاض میں 3 دن کا قیام بھی ہے؟

جواب

 واضح رہے کہ آفاقی (یعنی میقات سے باہر رہنے والا ) جب بھی حج یا عمرہ کی نیت سے مکہ مکرمہ جائے تو اسے پانچ میقاتوں میں سے کسی ایک میقات پر یا اس کے مقابل یا اس سے پہلے پہلے احرام باندھنا ضروری ہے۔

ریاض چوں کہ میقات سے باہر ہے، لہذا صورت ِ مسئولہ میں سائل ریاض سے یا ریاض سے مکہ جاتے ہوئے راستے میں آنے والے میقات سے  احرام باندھ سکتا ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"المواقيت التي لا يجوز أن يجاوزها الإنسان إلا محرما خمسة: لأهل المدينة ذو الحليفة ولأهل العراق ذات عرق، ولأهل الشام جحفة ولأهل نجد قرن، ولأهل اليمن يلملم، وفائدة التأقيت المنع عن تأخير الإحرام عنها كذا في الهداية. فإن قدم الإحرام على هذه المواقيت جاز وهو الأفضل إذا أمن مواقعة المحظورات وإلا فالتأخير إلى الميقات أفضل كذا في الجوهرة النيرة".

(کتاب المناسک، الباب الثاني في مواقیت الإحرام ، ج:1، ص:221، ط:دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144509102382

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں