بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 رمضان 1446ھ 28 مارچ 2025 ء

دارالافتاء

 

روایت:’’ مَا عمِل آدِميٌّ عملاً أنجَى لهُ مِنْ عذابِ اللہِ مِنْ ذكرِ اللهِ‘‘ کی تخریج وتحقیق


سوال

درج ذیل حدیث شریف کے متعلق دریافت کرنا تھا کہ یہ حدیث شریف من گھڑت تو نہیں؟ 

 "مَا عمِل آدمِيٌّ عملاً أنجَى لهُ مِنْ عذابِ اللهِ مِنْ ذكرِ اللهِ".( صحیح الجامع:۵۶۴۴)

جواب

سوال میں جس روایت کے الفاظ ذکر کرکے اس کی اسنادی حیثیت کے متعلق دریافت کیا گیا ہے، یہ روایت"المعجم الكبير للطبراني"، "المعجم الأوسط للطبراني"ودیگر کتبِ حدیث میں مذکور ہے ۔"المعجم الكبير للطبراني"میں  اس روایت کے الفاظ درج ذیل ہیں:

"حدّثنا عبيد بنُ غنّامٍ، ثنا أبو بكر بنُ أبِيْ شيبةَ، حَ وحدّثنا الحُسين بنُ إسحاق التُّسْتَرِيُّ، ثنا عثمان بنُ أبِيْ شيبةَ، قالَا: ثنا أبو خالدٍ الأحمرُ عنْ يحيى بنِ سعيدٍ عنْ أبِي الزّبيرِ عنْ طاؤوسٍ عنْ مُعاذٍ-رضي الله عنه- قالَ: قالَ رسولُ اللهِ -صلّى الله عليه وسلّم-: مَا عمِل آدمِيٌّ عملاً أنجَى لهُ مِنْ عذابِ اللهِ مِنْ ذكرِ اللهِ، قالُوا: ولَا الجهادُ في سبيلِ اللهِ؟ قالَ: ولَا، إلّا أنْ تضرِبَ بِسيفِكَ حتّى ينقطِعَ، ثلاثَ مرّاتٍ".

(المعجم الكبير، باب الميم، 20/166، رقم:352، ط: مكتبة ابن تيمية- القاهرة/صحيح الجامع الصغير وزيادته، حرف الميم، 2/986، رقم:5644، ط: المكتب الإسلامي)

ترجمہ:

’’(حضرت) معاذ  رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:اللہ کے ذکر   کے برابر  کسی  بھی  آدمی  کا کوئی عمل  ایسا نہیں جو اُسے اللہ کے عذاب سے نجات  دلائے، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: اللہ کی راہ میں جہا د کرنا بھی ایسی چیز نہیں ؟ آپ نے فرمایا: نہیں(اللہ کی راہ میں جہاد کرنا بھی ایسی چیز نہیں)، ہاں اگر تم(جہاد میں)  اپنی تلوار سے  اتنی  (شدت کے ساتھ ) مارو  کہ وہ ٹوٹ جائے(تو  اللہ کی راہ میں جہاد کرنا ایسی چیز ہے جو اللہ کے عذاب سے نجات دلا دے)، آپ نے یہ بات تین مرتبہ ارشاد فرمائی ‘‘۔

حافظ نور الدین ہیثمی رحمہ اللہ "مجمع الزوائد ومنبع الفوائد" میں مذکورہ روایت کا حکم بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں:

"رَواهُ الطّبرانِيُّ، ورِجالُه رجالُ الصّحيحِ".

(مجمع الزوائد، كتاب الأذكار، باب فضل ذكر الله تعالى والإكثار منه، 10/73، رقم:16745 ط: مكتبة القدسي - القاهرة)

ترجمہ:

’’اس حدیث کو (امام) طبرانی (رحمہ اللہ) نے    روایت کیا ہے، اور اس کے روات  "صحيح البخاري" کے روات ہیں (یعنی ثقہ ہیں)‘‘۔

مذکورہ تفصیل سے معلوم  ہوا کہ روایت :"مَا عمِل آدمِيٌّ عملاً أنجَى لهُ مِنْ عذابِ اللهِ مِنْ ذكرِ اللهِ، قالُوا: ولَا الجهادُ في سبيلِ اللهِ؟ قالَ: ولَا، إلّا أنْ تضرِبَ بِسيفِكَ حتّى ينقطِعَ، ثلاثَ مرّاتٍ" کے روات "صحيح البخاري"کےروات ہیں(یعنی ثقہ ہیں)، لہذا اس روایت کو بیان کیا جاسکتا ہے۔

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144603101953

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں