بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

روایت:’’جو رمضان کی خوش خبری پہلے دے گا اس پر جہنم حرام ہے‘‘ کی تحقیق


سوال

آج کل سوشل میڈیا پر لوگ یہ حدیث شیئر کر رہے ہیں :’’جو رمضان کی خوش خبری پہلے دےگااس پر جہنم حرام ہے‘‘۔کیا ایسی کوئی حدیث ہے؟اگر ہے تو اس کا حوالہ بتادیں۔

جواب

سوال میں آپ نے رمضان المبارک کی آمد کی پہلے پہل خوش خبری سنانے پر جہنم کے حرام ہونے کی فضیلت سےمتعلق جو حدیث ذکرکرکے اس کے بارے میں دریافت کیا ہے،  حدیث کی کتابوں میں  تلاش کے باوجودہمیں اس طرح کی کوئی حدیث نہیں مل سکی ، لہذا جب تک کسی معتبر سند سے اس کا ثبوت نہ مل جائے اس وقت تک اسے نبی کریم صلی  اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کرکے بیان کرنے سے احتراز کیاجائے۔

البتہ رمضان المبارک  کا مہینہ  تمام مہینوں میں سےایک   بہت ہی  بابرکت مہینہ ہے ، اس لیے اس کی آمد کی خوشخبری اور  مبارک باد  دینے میں بذات خود کوئی حرج نہیں ہے۔ حافظ ابنِ رجب حنبلی رحمہ اللہ "لطائف المعارف في ما لمواسم العام من الوظائف"میں لکھتے ہیں:

"وكان النبيُّ--صلّى الله عليه وسلّم- يُبشّر أصحابَه بِقُدوم رمضانَ كما خَرّجه الإمام أحمدُ والنسائيُّ عن أبي هريرة -رضي الله عنه- قال: كان النبيُّ -صلّى الله عليه وسلّم- يُبشّر أصحابَه، يقولُ: قد جاءكم شَهرُ رمضان، شَهرٌ مباركُ، كتبَ اللهُ عليكم صِيامَه، فِيه تُفتح أبوابُ الجِنان، وتُغلق فِيه أبوابُ الجحيم، وتُغلُّ فيه الشَّياطين، فِيه لَيلةٌ خيرٌ مِن ألفِ شَهرٍ، مَن حُرِم خيرَها فقد حُرم.

قال بعضُ العلماء: هَذا الحديثُ أصلٌ في تَهنِئة الناس بَعضَهم بَعضاً بِشهر رمضانَ، كيفَ لا يُبشّر المؤمنُ بفتحِ أبوابٍ الجِنان؟! كيفَ لا يُبشّر المُذنبُ بِغلقِ أبوابِ النِيران؟! كيفَ لا يُبشّر العاقلُ بِوقتٍ يُغلُّ ِفيه الشياطينُ؟! مِن أينَ يشبهُ هَذا الزمانَ زمانٌ؟!.

وفي حديثٍ آخرَ: أتاكمُ رمضانُ سيِّد الشُّهور، فَمرحباً بِه وأهلاً".

(لطائف المعارف، وظائف شهر شعبان، المجلس الثالث في صيام آخر شعبان، ص:147-148، ط: دار ابن حزم للطباعة والنشر)

ترجمہ:

’’نبی کریم صلی اللہ علیہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کو رمضان کی آمد کی خوشخبری سنایا کرتے تھے،جیساکہ  امام احمد اور امام نسائی رحمہما اللہ نے اسے  حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ    روایت کیاہے، وہ فرماتے ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کو(رمضان المبارک کی آمد کی ) خوشخبری سنایا کرتے تھے،  آپ فرماتے تھے:تمہارے پاس رمضان  کا مہینہ آرہا ہے، جو بہت ہی  مبارک مہینہ ہے، اللہ تعالی نے تم پر اس میں روزے فرض کیے ہیں، اس میں جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں ،جہنم کے دروازے بند کردیے جاتےہیں، شیاطین  قید کردیے جاتے ہیں، اس میں ایک رات(شبِ قدر) ہے جو ہزار مہینوں سے بڑھ کرہے، جو اس رات کی خیر سے محروم ہوگیا گویا وہ  محروم ہی  ہوگیا۔

بعض اہلِ علم فرماتے ہیں:یہ حدیث   ایک دوسرے کو    رمضان المبارک کی(آمد  کی )  مبارک دینے کے لیےبنیاد کی حیثیت رکھتی ہے، ایک مومن کیوں  جنت کے دروازوں کے کھل جانے کی خوشخبری نہیں دےگا؟! ایک گناہ گار کیوں  جہنم کے دروزوں کے بند ہوجانے کی خوشخبری نہیں دےگا؟! ایک سمجھ دار شخص کیوں  اس وقت کی خوشخبری نہیں دے گا جس میں شیاطین قید کردیے جاتے ہیں؟!اس (بابرکت ) زمانہ کے مشابہ کہاں کوئی زمانہ ہوگا؟!

اور ایک دوسری حدیث میں ہے: تمہارے پاس  رمضان کا مہینہ آیا ہےجو تمام مہینوں کا سردار ہے، اس پر خوش آمدیدہو‘‘۔

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144505100309

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں