بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1445ھ 08 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

روايت:’’جومحرم کےدس روزے رکھے گا وہ جنت کا وارث بن جائے گا‘‘ کی تحقیق


سوال

یہ حدیث صحیح ہے کہ جس میں یہ فرمایا گیا  ہےکہ ’’جومحرم کےدس روزے رکھے گا وہ جنت کا وارث بن جائے گا‘‘؟

جواب

 سوال میں آپ نے جو الفاظ ذکر کیے ہیں ، ان الفاظ سے   ہمیں   کوئی  حدیث تلاش کے باوجود نہیں ملی،لہذا جب تک کسی معتبرسند  سے اس کاثبوت نہ مل جائے ، اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کرکے بیان کرنے سے احتراز کیا جائے۔

البتہ محرم الحرام کے مہینے میں کسی بھی دن  روزےرکھنے کی فضیلت اور ترغیب احادیث ِ  مبارکہ میں مذکور ہے۔

"صحيح مسلم"میں ہے:

"حدّثني قُتيبة بن سعيد، حدّثنا أبو عوانة عن أبي بِشرٍ عن حُميد بن عبد الرحمن الحِميَري، عن أبي هريرة -رضي الله عنه-، قال: قال رسول الله -صلّى الله عليه وسلّم-: أفضلُ الصيام بعد رمضان شهرُ الله المحرّم، وأفضلُ الصلاة بعد الفريضة صلاةُ الليل."  

"وحدّثني زُهير بنُ حربٍ، حدّثنا جريرٌ عن عبد الملك بن عُمير عن محمّد بنِ المنتشر عن حُميد بنِ عبد الرحمن عن أبي هريرة -رضي الله عنه-، يرفعُه، قال: سُئل: أيُّ الصّلاة أفضل بعد المكتوبة؟ وأيُّ الصّيام أفضل بعد شهر رمضان؟ فقال: أفضلُ الصّلاة بعد الصلاة المكتوبة الصّلاةُ في جوف الليل، وأفضلُ الصّيام بعد شهر رمضان صِيامُ شهر الله المحرّم."

(صحيح مسلم، كتاب الصيام، باب فضل صوم المحرم، 2/821، رقم: 1163، ط: دار إحياء التراث العربي-بيروت)

ترجمہ:

’’۱۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:رمضان کے (فرض روزوں کے )بعد افضل روزے اللہ کے مہینے محرم کے روزے  ہیں، اور فرض نماز کے بعدافضل نمازرات کی نماز(تہجد )ہے۔

۲۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے پوچھاگیا:فرض نماز کے بعد افضل نماز کونسی ہے؟اوررمضان کے مہینے (فرض  روزوں) کے بعدافضل روزے کونسےہیں؟تو انہوں نے فرمایا:فرض نماز کے بعد رات  کے آخری پہر کی نماز(تہجد) افضل ہے، اور رمضان کے مہینے کے(فرض روزوں کے) بعد اللہ کے مہینے محرم کے روزے افضل ہیں۔‘‘

"سنن الترمذي"میں ہے:

"حدّثنا علي بن حُجرٍ، قال: أخبرنا علي بن مُسهِر عن عبد الرحمن بنِ إسحاق عن النعمان بنِ سعدٍ عن عليٍّ، قال: سأله رجلٌ، فقال: أيُّ شهرٍ تأمرُني أنْ أصوم بعد شهر رمضان؟ قال له: ما سمعتُ أحداً يسألُ عن هذا، إلا رجلاً سمعتُه يسألُ رسول الله -صلى الله عليه وسلم-، وأنا قاعدٌ عنده، فقال: يا رسولَ الله، أيُّ شهرٍ تأمرُني أنْ أصوم بعد شهر رمضان، قال: إنْ كنتَ صائماً بعد شهر رمضان فصُم المحرّم؛ فإنّه شهرُ الله، فيه يومٌ تابَ فيه على قومٍ، ويتوبُ فيه على قومٍ آخَرين. قال أبوعيسى: هذا حديثٌ حسنٌ غريبٌ."

(سنن الترمذي، أبواب الصوم، باب ما جاء في صوم المحرم، 3/108، رقم: 741، ط: مصطفى البابي الحلبي-مصر)

ترجمہ:

’’حضرت علی رضی اللہ عنہ سے ایک شخص نے سوال کیا:آپ مجھے رمضان کے مہینے کے(فرض روزوں کے) بعدکونسے مہینے میں روزہ رکھنے کا حکم فرمائیں گے؟آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا:میں نے ایک شخص کے علاوہ کسی کوبھی  رسول اللہ صلی  اللہ علیہ وسلم  یہ سوال کرتے ہوئے نہیں سنا،میں  آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بیٹھا کہ اس نے عرض کیا:اے اللہ کے رسول!آپ مجھے رمضان کے مہینے کے(فرض روزوں کے) بعدکونسے مہینے میں روزہ رکھنے کا حکم فرمائیں گے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:اگر تم نے رمضان کے مہینے کے بعد(کسی مہینے میں) روزے رکھنے ہیں تو محرم کے مہینے میں رکھو، اس لیے کہ یہ اللہ کا مہینہ ہے،اس میں ایک دن ہے جس میں اللہ تعالی نے ایک قوم کی توبہ قبول فرمائی تھی، اور(آئندہ) ایک دوسری قوم کی بھی توبہ قبول فرمائیں گے۔امام ابو عیسی (ترمذی ) رحمہ اللہ فرماتے ہیں:یہ حدیث حسن غریب ہے۔‘‘

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144501100334

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں