بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

روایت:’’جس نے علماء کی زیارت کی گویا اس نے میری زیارت کی الخ‘‘، کی تحقیق


سوال

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ جس نے علماء کی زیارت کی  گویا اس نے میری زیارت کی ، اور جس نے علماء سے مصافحہ کیا  گویا اس نے مجھ سے مصافحہ کیا‘‘۔یہ حدیث موضوع تو نہیں؟

جواب

سوال میں آپ نے جس روایت کے متعلق دریافت کیا ہے، یہ روایت سنداً موضوع (من گھڑت)ہے، چنانچہ  حافظ ابنِ عرّاق رحمہ اللہ (المتوفى: 963ھ)’’تنزيه الشريعة‘‘میں مذکورہ روایت نقل کرنے کے بعد فرماتے ہیں:

" مِنْ حَدِيث أنس فِي قصَّة، بَيِّنَة الْكَذِب. "

يعني یہ روایت حضرت انس رضی اللہ عنہ سے ایک قصہ میں مروی ہے،جس کا جھوٹ ہونا بالکل واضح ہے۔

(تنزيه الشريعة، كتاب العلم، الفصل الثالث، (1/ 272) برقم (57)، ط/ دار الكتب العلمية - بيروت)

علامہ عجلونی رحمہ اللہ (المتوفى: 1162ھ)’’كشف الخفاء ومزيل الألباس‘‘ میں لکھتے ہیں:

" قالَ في الذَّيل: في إسنادِه حفصٌ كذابٌ. "

يعني حافظ سیوطی رحمہ اللہ نےذيل اللآلي المصنوعةمیں لکھاہے کہ اس  روایت کی سند میں حفص کذاب ہے۔

(كشف الخفاء، حرف الميم، (2/ 300)، ط/ المكتبة العصرية)

ملا علی قاری  رحمہ اللہ (المتوفى: 1014ھ)نےبھی’’المصنوع في معرفة الحديث الموضوع‘‘ اور’’الأسرار المرفوعة في الأخبار الموضوعة‘‘میں  حافظ سیوطی رحمہ اللہ کے مذکورہ کلام کو نقل کیا ہے۔

(المصنوع، حرف الميم، (ص: 183)، برقم (335)، ط/ مؤسسة الرسالة - بيروت)

(الأسرار المرفوعة، حرف الميم، (ص: 345) برقم (490)، ط/ مؤسسة الرسالة - بيروت)

علامه شوكاني رحمه الله(المتوفى: 1250ھ) ’’الفوائد المجموعة‘‘میں لکھتےہیں:

"فِي إِسْنَادِهِ كذابٌ. "

يعني اس روایت  کی سند میں کذاب ہے۔

(الفوائد المجموعة، كتاب الفضائل، في فضائل العلم وما ورد فيه، ( ص:285)،برقم(39)، ط/ دار الكتب العلمية- بيروت)

خلاصہ یہ ہے کہ مذکورہ روایت سنداَ موضوع(من گھڑت) ہے، لہذا اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کرکے بیان کرنے سے گریز کیا جائے۔

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144203200451

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں