اگر کوئی عالم یا طالب ِعلم کسی قبرستان سے گزرجائے تو اُس قبرستان والوں سے چالیس دن تک عذاب دور ہو جاتا ہے۔کیا یہ روایت صحیح ہے ؟
مذکورہ روایت ، حدیث کی مستند کتابوں میں تلاش کے باوجود نہیں مل سکی ، البتہ علامه سعد الدین تفتازني رحمه الله نےاپنی کتاب "شرحُ العقائد النسفية" میں اس طرح کی روایت بلاسند ذکر کی ہےکہ نبی علیہ الصلاۃوالسلام نے فرمایا:بلاشبه عالم اورطالبِ عالم جب کسی بستی پر گزرتے ہیں تو اللہ تعالی اُس بستی کے قبرستان سے چالیس دن تک عذاب دور فرمادیتے ہیں۔تاہم یہ روایت بے اصل ہے، چنانچہ ملا علی قاری رحمہ اللہ نے"الموضوعاتُ الكبرى" میں اور علامہ عجلونی رحمہ اللہ نے "كشفُ الخفاء ومزيلُ الألباس"میں لکھاہے : حافظ جلال الدین سیوطی رحمہ اللہ اس روایت کے متعلق فرماتے ہیں:"لا أصلَ له".(یعنی یہ روایت بے اصل ہے)،لہذا جب تک کوئی معتبر سند نہ مل جائے تو اِس روایت کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کرکے بیان کرنے سےاحتراز لازم ہے۔
"شرحُ العقائد النسفية"میں ہے:
"قال عليه الصلاة والسلام:"إنّ العالم والمتعلّم إذا مرّا على قريةٍ فإنّ الله تعالى يرفعُ العذابَ عن مَقبرة تلك القريةِ أربعين يومًا".
(شرحُ العقائد النسفية، ص:401، ط:مكتبة البشرى)
"كشفُ الخفاء ومزيلُ الألباس"میں ہے:
"إنّ العالم والمتعلّم إذا مرّا على قريةٍ فإنّ الله تعالى يرفعُ العذابَ عن مَقبرة تلك القريةِ أربعين يومًا". قال السيوطي: لا أصلَ له".
(حرف الهمزة مع النون، ج:1، ص:251، رقم:672، ط:المكتبة العصرية)
"الموضوعاتُ الكبرى"میں ہے:
"إنّ العالم والمتعلّم إذا مرّا على قريةٍ فإنّ الله تعالى يرفعُ العذابَ عن مَقبرة تلك القريةِ أربعين يومًا". قال الحافظ جلال الدين السيوطي: لا أصلَ له".
(الموضوعات الكبرى،ص:123،ط:مؤسسة الرسالة)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144207200614
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن