بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1445ھ 08 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

رشوت دے کر پانی کا کنکنشن کروانا


سوال

 ڈیفینس کراچی  کے گھروں میں پانی نہیں آتا، مگر کنٹونمنٹ والے پانی کا ٹیکس لے لیتے ہیں۔ ان کے آفس کے ایک ورکر نے کہا ہے کہ میں آپ کو پانی کی بڑی لائن سے کنکشن دے دیتا ہوں اور پانی آنے کی ضمانت بھی ،مگر پیسے لوں گا۔ یاد رہے کہ اس ٹائپ کے کنکشن  کی کنٹونمنٹ سے اجازت نہیں ہے۔ تو کیا ایسا کرنا جائز ہے؟اور  کروا سکتے  ہیں؟

جواب

واضح رہے کہ حکومت کے جائز قوانین پر عمل کرنا واجب ہے، لہٰذا جب کنٹونمنٹ بورڈ کی طرف سے  ایسے کنکشن لینے کی اجازت نہیں ہے، بلکہ رشوت کے ذریعے غیر قانونی کنکشن دے گا، تو  اس طرح کنکشن لگوانا قانون کی خلاف ورزی ہے، اور پیسے  دے کر غیر قانونی کام کروانا رشوت کے زمرے میں آتا ہے، جو کہ شرعاً ناجائز ہے ۔

القرآن الکریم:

يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓاْ أَطِيعُواْ ٱللَّهَ وَأَطِيعُواْ ٱلرَّسُولَ ‌وَأُوْلِي ‌ٱلْأَمْرِ مِنكُمْ ... إلخ (النساء، الایة: 59)

سنن أبي داود میں ہے: 

"عن عبد الله بن عمرو قال: لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم الراشي و المرتشي."

(رقم الحديث: 3580، 433/5، ط: دار الرسالة العالمية)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144503102249

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں