بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

رشوت میں ملا ہوا تحفہ کسی اور کو دیا جائے تو اس کے لینے کا حکم


سوال

 اگر کسی رشتے دار کی طرف سے کوئی تحفہ ملے، اور معلوم ہو کہ یہ کسی نے اس کو رشوت میں دیا ہوگا، تو اس تحفہ کا لینا اور استعمال کرنا جائزہے ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر یہ یقینی طور پر معلوم ہوجائے کہ یہ وہی   رشوت والا مال ہے ،تو اس کا لینا اور استعمال کرنا جائز نہیں ۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"‌أهدى ‌إلى ‌رجل ‌شيئا أو أضافه إن كان غالب ماله من الحلال فلا بأس إلا أن يعلم بأنه حرام، فإن كان الغالب هو الحرام ينبغي أن لا يقبل الهدية، ولا يأكل الطعام إلا أن يخبره بأنه حلال ورثته أو استقرضته من رجل، كذا في الينابيع.

 ولا يجوز قبول هدية أمراء الجور؛ لأن الغالب في مالهم الحرمة إلا إذا علم أن أكثر ماله حلال بأن كان صاحب تجارة أو زرع فلا بأس به؛ لأن أموال الناس لا تخلو عن قليل حرام فالمعتبر الغالب، وكذا أكل طعامهم، كذا في الاختيار شرح المختار."

(كتاب الكراهية، الباب الثاني عشر في الهدايا والضيافات، ج:5، ص:342،ط:دار الفكر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411101196

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں