میرے والد نے میرے لیے ایک گورنمنٹ جاب کا انتخاب کیا ہے، وہ گورنمنٹ جاب یہ ہے کہ ایک مسجد میں اذان دینی ہے، اب جو بنده گورنمنٹ جاب لگا رہا ہے وہ دو لاکھ روپے مانگ رہا ہے اور وہ یہ دولاکھ گورنمنٹ کو دے گا پھر گورمنٹ والے ایک لیٹر جاری کریں گے، تب جا کر گورنمنٹ جاب لگے گی، اب سوال یہ ہے کہ کیا یہ دو لاکھ روپے دینا جائز ہے یا نہیں؟ اور اگر جائز نہیں تو پھر جائز ہونے کا کوئی حیله اگر ممکن ہو، وہ بتادیں!
رشوت لینے اور دینے والے اور ان کے درمیان واسطہ بننے والے پر حضورِ اکرم ﷺ نے لعنت فرمائی ہے، بغیر استحقاق و اہلیت کے محض رشوت کی بنیاد پر ملازمت حاصل کرنا بھی ناجائز ہے، البتہ اگر اہلیت اور استحقاق کے باوجود ملازمت نہ ملے تو سفارش کے ذریعے ملازمت حاصل کی جاسکتی ہے، رشوت دینا اس صورت میں بھی جائز نہیں ہوگا۔ اور کوئی شخص رشوت دے کر نوکری حاصل کر لے تو رشوت دینے کا گناہ ہوگا، تاہم اس ملازمت سے متعلقہ امور کی دیانت دارانہ انجام دہی پر تنخواہ حلال ہوگی۔
مشكاة المصابيح (2/ 1108):
"عن عبد الله بن عمرو قال: لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم الراشي والمرتشي".
ترجمہ: حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے رشوت دینے والے اور رشوت لینے والے پر لعنت فرمائی ہے۔
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144206201018
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن