سرکاری ملازمت موجودہ دور میں بہت مشکل سے ملتی ہے، ایسی صورت میں اگرکوئی شخص پچیس لاکھ روپے دے کر سرکاری ملازمت حاصل کرتا ہے تو کیا ایسے شخص کی امامت درست ہے؟
واضح رہے کہ رشوت دینا اور لینا دونوں ہی ناجائز اور حرام ہیں، رشوت لینے والے اور دینے والے دونوں پر لعنت کی گئی ہے، اور اس پر بہت سخت وعیدیں آئی ہیں، لہذا رشوت دے کر ملازمت حاصل کرنا جائز نہیں ہے۔
البتہ اگر کسی شخص نے اس ممانعت کے باوجود رشوت دے کر ملازمت حاصل کرلی اور اب اسے احساس ہوگیا ہے تو اس شخص کو چاہیے کہ صدقِ دل سے توبہ و استغفار کرے، اور اب اس کی تنخواہ حلال ہونے کا مدار اس بات پر ہوگا کہ اگر وہ اس ملازمت کی شرائط و کوائف پر پورا اترتاہے اور امانت و دیانت کے ساتھ متعلقہ ذمہ داریاں بھی ادا کرے تو اس کی تنخواہ حلال ہوگی۔
لہذا اگر مذکورہ شخص اپنے اس عمل سے توبہ تائب ہوگیا ہے تو اس کی امامت درست ہوگی۔
سنن أبی داود میں ہے:
’’عن أبي سلمة، عن عبد الله بن عمرو، قال: «لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم الراشي والمرتشي»‘‘.
(3/ 300،کتاب الأقضیة، باب في کراهیة الرشوة، رقم الحدیث: 3580،ط: المکتبة العصریة)
ترجمہ:
حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے رشوت دینے والے اور رشوت لینے والے پر لعنت فرمائی ہے۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144212201663
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن