بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

رشوت دے کر ملازمت اختیار کرنے کا حکم


سوال

ایک شخص کمپنی میں کام کرتا ہے ،جب اس کی ریٹائرمنٹ قریب آتی ہے تو وہ اپنے آپ کو بیمار دکھا کر درخواست لکھ دیتا ہے کہ میں بیمار ہوں ،میری جگہ میرے بیٹے کو   رکھ لو ،اور درخواست کو منظور کرانے پر پیسے بھی دیتا ہے بطور رشوت کے ،پھر اس کی جگہ اس کا بیٹا لگ جاتا ہے ،تو اس بیٹےکی کمائی کا کیا حکم ہے ،راہ نمائی فرمائیں ۔واضح رہے کہ بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ واقعۃ مجبوری بھی ہوتی ہےکسی شخض کی اور وہ درخواست لکھ کر دیتا ہے  کہ میرے میرے بیٹے کو لگا دیا جائے ،لیکن وہ بطور رشوت کے پیسے نہیں دیتا تو اس کی درخواست منظور نہیں ہوتی  ہے ۔

جواب

واضح رہے کہ رشوت لینے اور دینے پر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت فرمائی ہے ،رشوت لینا اور دینا دونوں ناجائز اور حرام ہیں ۔

سنن ابن ماجہ میں ہے:

"عن عبد الله بن عمرو، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لعنة ‌الله ‌على ‌الراشي والمرتشي"

(کتاب الاحکام ،باب التغلیظ فی الحیف و الرشوۃ ،ج:2،ص:775،ط:دار احیاء الکتب العربیہ)

اسی طرح حدیث شریف میں ہے کہ رشوت دینے اور لینے والا دونوں جہنمی ہیں ،اور بغیر اہلیت کے محض رشوت کی بنیاد پر ملازمت حاصل کرنا بھی ناجائز ہے ،البتہ اگر کوئی شخص نوکری کا اہل  ہو اور وہ رشوت دے کر ملازمت حاصل کرلے تو رشوت دینے کا عمل ناجائز ہوگا، لیکن اس ملازمت سے متعلقہ امور کی انجام دہی پر تنخواہ حلال ہو گی ۔

لہذا صورت مسئولہ میں اگر مذکورہ شخص کا بیٹا اس ملازمت کی اہلیت رکھتا ہے اور ذمہ داری سے کام کرے تو رشوت دے کر حاصل کی گئی نوکری کی تنخواہ حلال ہو گی ،البتہ جھوٹ اور رشوت کی وجہ سے گناہ گار ہوگا ،جس پر صدق دل سے توبہ واستغفار ضروری ہے ۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144305100828

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں