بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

رشتہ کے ماموں اور کزن سے نکاح کا حکم


سوال

 میرے والدصاحب اور میرے ناناجان  آپس میں  سیکنڈ کزن ہیں، یعنی ان کے پردادا  ایک ہیں اور ان دونوں کے دادا سگے  بھائی تھے۔

میرا سوال یہ ہے کہ میری والدہ صاحبہ کے  چچا کے بیٹے رشتہ میں میرےکیا لگتے ہیں؟

کیا وہ میرے ماموں ہیں (کیوں کہ وہ میری والدہ صاحبہ کے چچا کے بیٹے ہیں )؟ یا وہ میرےکزن ہیں(کیوں کہ میرے والدصاحب کے سیکنڈ کزن کے بیٹے ہیں)؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں دونوں رشتہ قائم ہیں، یعنی والدہ کی طرف سے رشتہ کے  ماموں کا  تعلق ہے، جب کہ والد کی طرف سے کزن کا رشتہ ہے، بہر صورت  ایسے رشتہ میں مناکحت جائز ہے، یعنی سائل کی بہنوں کے  لیے وہ   محرم  شمار  نہ ہوں گے، بشرطیکہ رضاعت ، یا مصاہرت کا تعلق نہ ہو۔

محارم میں ماموں وغیرہ سے مراد وہ ہیں جو والد کے سگے  یا باپ شریک یا ماں شریک بھائی ہوں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211201032

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں