بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

رشتہ داروں کے گھر میں بے پردگی ہوتوان کے گھر نہ جانے کا حکم


سوال

اگر رشتے داروں کے گھروں میں نامحرم عورتیں شرعی پردہ نہ کرتی ہوں تو کیا ایسے رشتے داروں کے گھر جانا جائز ہے؟ میرے تو تقریباً تمام رشتے داروں کے گھر میں یہی حال ہے اور اگر ان تمام کے گھر نہ جایا جائے تو ایک طرح سے قطع تعلق ہوجاۓ گا تو کیا ایسی صورت میں رشتے داروں سے قطع تعلق کرنا جائز ہے؟

جواب

صلہ رحمی کی احادیث مبارکہ میں بہت زیادہ ترغیب آئی ہے، اور اس کا حکم دیا گیا ہے، جب کہ قطع تعلقی پر بہت سخت وعید آئیں ہیں،  حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:تین صفات ایسی ہیں کہ وہ جس شخص میں بھی ہوں اللہ تعالی اس سے آسان حساب لے گا اوراسے اپنی رحمت سے جنت میں داخل فرمائے گا ۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! کن(صفات والوں ) کو؟ آپﷺنے فرمایا: جو تجھے محروم کرے تو اسے عطا کر،جو تُجھ پر ظلم کرے تو اسے معاف کر،اور جو تجھ سے (رشتہ داری اور تعلق) توڑے تو اس  سے جوڑ۔ صحابی رضی اللہ عنہ نے عرض کی: یا رسول اللہ!اگر میں یہ کام کر لوں تو مجھے کیا ملے گا؟ آپﷺ نے فرمایا: تجھ سے حساب آسان لیا جائے گا اور تجھےا للہ تعالی اپنی رحمت سے جنت میں داخل فرما دے گا۔ 

(المستدرک علی الصحیحین للحاکم :۳۹۱۲)

اِس کے برخلاف رشتہ ناطہ کو توڑدینا اور رشتہ داری کا پاس ولحاظ نہ کرنا اللہ کے نزدیک حد درجہ مبغوض ہے۔ نبی اکرم ﷺنے اِرشاد فرمایا کہ " میدانِ محشر میں رحم (جو رشتہ داری کی بنیاد ہے) عرشِ خداوندی پکڑکر یہ کہے گا کہ جس نے مجھے (دُنیا میں) جوڑے رکھا آج اللہ تعالیٰ بھی اُسے جوڑے گا (یعنی اُس کے ساتھ انعام وکرم کا معاملہ ہوگا) اور جس نے مجھے (دُنیا میں) کاٹا آج اللہ تعالیٰ بھی اُسے کاٹ کر رکھ دے گا (یعنی اُس کو عذاب ہوگا)"۔

(بخاری ٥٩٨٩، مسلم ٢٥٥٥، الترغیب والترہیب ٣٨٣٢)

اس کی مکمل تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر فتویٰ ملاحظہ فرمائیں :

صلہ رحمی اور قطع رحمی فضائل اور وعیدیں

لہذا اگر آپ کے محرم رشتے  داروں  کے گھر میں  نامحرم خواتین پردے  کا اہتمام نہ کرتی ہوں تو   آپ   پہلے تو انہیں پردہ کی ترغیب دیں  اور بے پردگي كي وعید سنائیں، اور اگر آپ کے ان کے گھر اس وجہ سے نہ جانے سے  ان کی اصلاح کی توقع ہو تو  آپ ان کے گھر جانا چھوڑ سکتے ہیں، لیکن اس سے ان کی اصلاح کی امید نہ ہو، بلکہ اور زیادہ  قطع تعلقی کا اندیشہ ہو    تو  کم از کم ان سے یہ گزارش کرلیں کہ   جب آپ اپنے محرم رشتہ داروں سے ملنے جائیں تو وہ  سامنے نہ آئیں ، لیکن اس کے باوجود وہ سامنے آجاتی ہوں تو آپ  حکمت اور بصیرت کا راستہ اختیار کریں کہ جس سے بے پردگی بھی نہ ہو اور صلہ رحمی بھی ہوجائے،   اس کے لیے ان کے گھر جانے کے لیے مناسب وقت کا انتخاب کریں، مخلوط محافل والے دن جانے سے گریز کریں، اور فون پر خیر خیریت دریافت کرتے رہا کریں اور اسی طرح اگر ان کے گھر جاتے ہوئے کبھی نامحرم خواتین سامنے آجائیں تو  اپنی  نظریں جھکا لیاکرلیں اور بلاضرورت ان سے بات چیت  نہ کریں ۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144207200479

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں