بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

رشتے دار کا کام کرکے اسے بتائے بغیر سروس چارج لینا


سوال

کیا میں کسی رشتے دار کا اسٹیٹ ایجنٹ یا ریپئیر یا مینٹینینس کا کام کر کے اصل پیسوں پر پیسے بڑھا کر اپنی سروس کے پیسے لے سکتا ہوں؟ یعنی انہیں بتائے بغیر کہ اس میں میں اپنا حصہ بھی رکھ رہا ہوں،کیوں  کہ ان کو بتاؤں گا تو وہ برا مانیں گے، اور ان کے کام گھر بیٹھے ہورہے ہیں، میں اپنا موبائل، پیٹرول، وقت وغیرہ  لگا کر کام کر رہا ہوں۔

جواب

واضح رہے کہ کمیشن پر کام کرنے والا یا اپنے سروس کے عوض اجرت لینے والا، شرعی طور پر 'امین' ہوتا ہے اور امین پر لازم ہے کہ امانت داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے تمام اخراجات واضح کرکے بتائے، لہذا صورتِ مسئولہ میں آپ کسی رشتے دار کے کام کے عوض اپنی سروس / کمیشن کے پیسے اس صورت میں لے سکتے ہیں جب آپ ان سے پہلے سے سروس چارجز طے کریں، اگر آپ کوئی سروس چارجز طے کیے بغیر ان کا کام کر رہے ہیں تو یہ آپ کی طرف سے تبرع اور صلہ رحمی ہے، جس کا آپ کو ثواب ملے گا۔ اگر آپ سروس چارجز طے کیے بغیر رقم اپنے پاس رکھیں گے تو آپ خیانت کرنے والے ہوں گے، آپ کے لیے یہ پیسے رکھنا جائز نہیں ہوگا اور  آپ صلہ رحمی کا ثواب بھی حاصل نہیں ہوگا۔

مجمع الضمانات میں ہے:

"الدلال لو باع العین بنفسه بإذن مالکه لیس له أخذ الدلالة من المشتري إذ هو العاقد حقیقةً، وتجب الدلالة علی البائع إذ قبل بأمرالبائع". 

(النوع السابع عشر، ضمان الدلال ومن بمعناہ ص ۵۴ط دار عالم الکتب، بیروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212200133

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں