میرا تعلق پشتون کے ایک بہت بڑے قبیلے سے ہے، اس میں ہماری قریبی برادری کے کسی بندے نے ہماری دوسرے برادری کے کسی بندے کو تقریبا ایک سال پہلے قتل کیا،چوں کہ مقتولین والے ہمارے بہت قریبی رشتہ دار ہیں،وہ ہم سے دوسری برادری (سسرال والوں)سےقطع تعلق کا کہتے ہیں،کیا شرعاً اس بناء پر قطع تعلق جائز ہے؟
واضح رہے کہ کسی کو قتل کرنا کبیرہ گناہوں میں سے ہے، قرآن مجید اور احادیث مبارکہ میں اس پر بہت وعیدیں آئی ہیں،لیکن اس کی وجہ سے رشتہ داروں کے ساتھ قطع تعلق جائز نہیں ۔
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
"وَمَن يَقۡتُلۡ مُؤۡمِنٗا مُّتَعَمِّدٗا فَجَزَآؤُهُۥ جَهَنَّمُ خَٰلِدٗا فِيهَا وَغَضِبَ ٱللَّهُ عَلَيۡهِ وَلَعَنَهُۥ وَأَعَدَّ لَهُۥ عَذَابًا عَظِيمٗا."(النساء، الآية :93)
"اور جو شخص کسی مسلمان کو قصدا قتل کرے تو اس کی سزا دوزخ ہے جس میں وہ ہمیشہ رہے گا اور اس پر اللہ کا غضب ہوگا اور اللہ اس پر لعنت کرے گا اور اللہ نے اس کے لیے عذاب عظیم تیار کر رکھا ہے۔"
مشكاة المصابیح میں ہے:
"وعن عبد الله بن مسعود قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: أول ما يقضى بين الناس يوم القيامة في الدماء."
"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "قیامت کے دن لوگوں کے مابین سب سے پہلے جو فیصلے کیے جائیں گے وہ خون کے بارے میں ہوں گے۔"
(كتاب القصاص، الفصل الاول، 1027/2، ط:المکتب الاسلامی)
سنن ترمذی میں ہے:
"عن أبي سلمة، قال: اشتكى أبو الرداد فعاده عبد الرحمن بن عوف فقال: خيرهم وأوصلهم ما علمت أبا محمد، فقال عبد الرحمن: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " قال الله: أنا الله، وأنا الرحمن، خلقت الرحم وشققت لها من اسمي، فمن وصلها وصلته، ومن قطعها بتته."
"حضرت ابوالردادؓلیثی(قریشی)بیمار پڑے،ان کی بیمار پرسی حضرت عبدالرحمن بن عوف زہریؓ تشریف لاۓ (حضرت عبدالرحمنؓ مالدار صحابی تھے اور بڑے دل والے تھے،انہوں نے حضرت ابوالردادؓ کی کوئی مالی خدمت کی )پس ابو الردادؓ نے کہا "خاندان میں سب سے بہتر اور سب سے زیادہ صلہ رحمی کرنے والا-میرے علم میں-ابو محمد یعنی عبد الرحمن بن عوف ؓہیں"پس عبدالرحمنؓ نے فرمایا :میں نے نبیﷺسے سنا ہے:آپﷺنے فرمایا:اللہ تعالی ارشاد فرماتے ہیں،میں اللہ ہوں اور میں رحمن ہوں رحم (ناتہ رشتہ)کو میں نے پیدا کیا ہے،اور میں نے ناتے کو اپنے نام میں سے پھاڑ کر نام دیا ہےپس جو شخص ناتے کو جوڑے گا میں اس کو اپنے ساتھ جوڑوں گا،اور جو ناتے کو کاٹے گا، میں اس کو اپنے سے کاٹوں گا ،اور جس شخص کو اللہ تعالی اپنے سے کاٹ دے اس کا ٹھکانہ جہنم کے علاوہ کہا ں ہو سکتاہے۔"
(ابواب البر و الصلة،باب ما جاء فی قطیعة الرحم،471/3، ط:دار الغرب الاسلامی)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144603101964
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن