بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

رشتہ کرانے سے متعق ایک استفتاء کا جواب


سوال

میری بیٹی کے ایسے لڑکوں کے رشتے آتے ہیں جو نوکری کی وجہ سے غیر مسلم ممالک میں مقیم ہیں ، کیا میں اپنی بیٹی کارشتہ وہاں کرسکتی ہوں ؟

جواب

واضح رہے کہ جب کسی جگہ سےنکاح کا پیغام آئےتو اُسے قبول کرنے سے پہلےیہ دیکھ لیاجائےکہ دونوں خاندانوں  کےحالات ، عادات واطوار  ہم آہنگ ہوں، نیز   لڑکا ،لڑکی کا کفو(یعنی حسب ونسب، حریّت،مال ودولت ،دین داری اور پیشہ میں برابر)ہو اور لڑکے کا اس لڑکی کے ساتھ نکاح لڑکی اور اس کے خاندان والوں کے لیےعار کا باعث نہ ہو   تو  ایسا رشتہ قبول کیا جاسکتا ہے  ۔البتہ زیادہ بہتر ہے  کہ رشتہ کرتے وقت دین داری کو ترجیح دی جائے ، محض لڑکے کے بیرونِ ملک ہونے کی وجہ سےدیگر امورسےصرفِ نظر نہ کیا جائے، چنانچہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت ہے  کہ رسولِ کریم صلّی اللہ علیہ وسلّم نے فرمایا:کسی عورت سے نکاح کرنے کےبارے میں چارچیزوں کو ملحوظ رکھاجاتا ہے ، اول اس کا مال دار ہونا،دوم اس کا حسب ونسب والی ہونا، سوم اس کا حسن وجمال ہونا اور چہارم اس کا دین دار ہونا۔لہذا دین دار عورت کو اپنا مطلوب قرار دو، اور خاک آلود ہوں تیرے دونوں ہاتھ(یعنی دین دار عورت کو اپنا مطلوب قراردینے کی ترغیب دلانا مقصود ہے )، لہذا صورت ِ مسئولہ میں سائلہ کی بیٹی کے لیے جو رشتہ آرہے ہیں تو سائلہ کوچاہیے کہ  مذکورہ بالا امور کا جائزہ لینے کے بعدخاندان کے دیگر معزز دیندا ر بزرگوں  سے مشورہ کرلے اور مزید تسلّی کے لیے استخارہ کرلے ، اس کے بعداگر کوئی اور خرابی پیشِ نظر نہ ہو اور خودسائلہ کوبھی اطمینان ہو تو سائلہ اپنی بیٹی کا وہاں رشتہ کراسکتی ہے ، اگر لڑکا کسی اخلاقی خرابی میں مبتلا نہ ہوتوغیرمسلم ملک میں رہنے والےلڑکے سےبھی رشتہ کیا جاسکتا ہے،بیرون ملک رہائش کو دیکھتے ہوئے باقی امور سے صرف نظر نہ کیا جائے ۔

مشکوۃ المصابیح میں ہے:

عن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: تنكح المرأة لأربع: لمالها ولحسبها ولجمالها ولدينها ‌فاظفر بذات الدين تربت يداك  .

(مشکوۃ المصابیح، کتاب النکاح، الفصل الاًول،ج:۲،ص:۹۲۷، رقم الحدیث:۳۰۸۲،المکتب الاسلامی)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

الكفاءة معتبرة في الرجال للنساء للزوم النكاح  .... الكفاءة تعتبر في أشياء (منها النسب) .... (ومنها إسلام الآباء)  .... (ومنها الحرية) .... (ومنها الكفاءة في المال) .... (ومنها الديانة).... (ومنها الحرفة) .

(فتاوی ہندیہ، کتاب النکاح،الباب الخامس فی الاکفاء فی النکاح،ج:۱،ص:۲۹۰۔۲۹۱،ط:رشیدیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144304100845

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں