بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

رشتہ ختم کر دے کا حکم


سوال

میں نے یہ گانا سنا تھا جس کے الفاظ یہ ہے کہ (( "آجا بے وجہ سا یہ رشتہ ختم کردے آ" "Aaja Bewajah Sa Yeh Reshta Khatam Karde Aa" )) دو تین دن پہلے یہ گانا میرے ذہن میں آیا اور میں نے زبان سے بھی کہہ دیا، اس وقت میں اپنی بیوی سے دور تھا لیکن گانا بولتے وقت بدقسمتی سے میری ساری توجہ اپنے بیوی کے طرف تھی، گانا بولتے مجھے میرے بیوی کا خیال آیا کہ گویا یہ میں اپنی بیوی سے کہہ رہا ہوں کہ آجا رشتہ ختم کرتے ہیں، مگر توجہ اور خیال کے باوجود حقیقت میں میرا دل اس بات پر ایک ذرہ بھی راضی نہیں تھا کہ ہمارا رشتہ ختم ہوجائے۔ گانا بولنے سے درحقیقت میرا طلاق کا کوئی قصد اور ارادہ نہیں تھا ،لیکن گانا بولتے وقت میری توجہ اور خیال میرے بیوی کے طرف ہوگیا کہ گویا یہ میں اپنے بیوی سے کہہ رہا ہوں، لیکن حقیقی معنوں میں توجہ اور خیال کے باوجود بھی ہرگز میں رشتہ ختم کرنا نہیں چاہتا تھا،مگر غلطی سے مجھ سے گانا بولتے وقت میری بیوی کا خیال آ گیا ،جس کے بعد میں بہت پریشان ہوگیا۔ تو کیا اس بولنے کے ساتھ اپنے بیوی کا خیال آنے اور سوچنے سے طلاق ہوگی؟ ہم پٹھان ہیں، ہم کبھی بھی اپنے بیویوں کو طلاق نہیں دیتے، لیکن میں عام زندگی میں بہت وہمی انسان ہوں ،حتی کہ الله اور محمد ﷺ کا مبارک نام لیتے وقت بھی مجھے بہت برے وسوسے آتے ہیں، اس لیے آپ صاحبان سے مذکورہ واقعہ کے بارے میں سوال پوچھنا پڑا ،کیو ں کہ میں اپنے بیوی سے بے پناہ محبت کرتا ہوں، لیکن مذکورہ واقعہ کے بعد اب میں اپنے بیوی کو شک کے نظروں سے دیکھنے لگا ہوں ،کیونکہ میں وہمی انسان ہوں۔ راہ نمائی فرمائیں۔

جواب

واضح رہے کہ گانا سننا ناجائز اور حرام ہےاور اللہ تعالی کی ناراضگی کا سبب ہے، احادیثِ نبویہ میں گانا سننے پر سخت وعید وارد ہوئی ہیں اور اس کو ذریعہ نفاق بتایا گیا ہے، لہذا گانا سننے سے مکمل اجتناب کریں۔

اورصورتِ مسئولہ میں اگر  مذکورہ الفاظ"آجا بے وجہ سا یہ رشتہ ختم کردے آ" کہنے سے  طلاق کی نیت نہ ہو،بلکہ صرف بیوی کا خیال آ جائے (جیسا کہ شوہر کا بیان ہے)تو اس سے طلاق واقع نہیں ہوئی ہے،لیکن اس طرح کے الفاظ کہنے سے اجتناب کریں۔وہم کا علاج یہی ہے کہ اسے نظر انداز کردے۔

مشکاۃ المصابیح میں ہے:

"وعن جابر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «‌الغناء ‌ينبت ‌النفاق في القلب كما ‌ينبت الماء الزرع» . رواه البيهقي في «شعب الإيمان»"

ترجمہ: ’’ گانا دل میں اِس طرح نفاق پیدا کرتا ہے جیسے پانی کھیتی اُگاتاہے۔‘‘

(باب البيان والشعر، ج: 3، ص: 1355، رقم: 4810، المكتب الإسلامي۔بيروت)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ولو قال لها: لا نكاح بيني وبينك، أو قال: لم يبق بيني وبينك نكاح يقع الطلاق إذا نوى."

(كتاب الطلاق،الباب الثاني في إيقاع الطلاق،  الفصل الخامس في الكنايات في الطلاق ج:1، ص: 375،ط. رشيديه)

و فیہ ایضاً:

"ولو قال ‌لم يبق بيني وبينك شيء ونوى به الطلاق لا يقع وفي الفتاوى ‌لم يبق بيني وبينك عمل ونوى يقع كذا في العتابية."

(كتاب الطلاق،الباب الثاني في إيقاع الطلاق،  الفصل الخامس في الكنايات في الطلاق ج:1، ص: 376،ط. رشيديه)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144411100570

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں