بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

6 محرم 1447ھ 02 جولائی 2025 ء

دارالافتاء

 

ریکارڈ شدہ تلاوت یا موبائل میں آیتِ سجدہ سننے سے سجدۂ تلاوت کاحکم


سوال

قرآن پاک کی ریکارڈ شدہ تلاوت یا موبائل میں تلاوت سننے کے دوران آیت سجدہ آ جاۓ تو کیا سجدہ واجب ہوگا ؟

جواب

فقہی اعتبار سے سجدۂ تلاوت اس وقت واجب ہوتا ہے جب آیتِ سجدہ براہِ راست کسی انسان سے  سنی جائے یا خود پڑھی جائے، ریکارڈ  شدہ آواز براہ راست سننے والی آواز کے حکم میں نہیں،لہٰذا صورتِ مسئولہ میں  ریکارڈ شدہ تلاوت، چاہے موبائل، ریڈیو یا کسی اور ذریعے سے سنی جائے، اس سے سجدہ واجب نہیں ہوگا، کیوں کہ یہ براہِ راست قرأت سننے  کے حکم میں نہیں ہے۔

فتاویٰ محمودیہ میں ہے:

"سوال: ٹیپ ریکارڈ یا ریڈیو میں اگر سجدۂ تلاوت کی آیت سنی جائے تو کیا سجدۂ تلاوت واجب ہوگا؟ نیز مذکورہ صورتوں میں اگر سلام علیک سلیک سنا جائے تو جواب دینا بھی واجب ہوگا؟

 جواب: اگر قاری یا متکلم کی قرأت و آواز کو کسی آلہ میں محفوظ کر لیا گیا تو اس سے آیت سجدہ سننے سے سجدۂ تلاوت لازم نہیں ہوگا، ٹیپ ریکارڈ کا بھی یہی حکم ہے،اس کے سلام کا جواب بھی ضروری نہیں، ریڈیو میں تقاضۂ احتیاط یہ ہے کہ آیت سجدہ سن کر سجدۂ تلاوت کیا جائے اور اس کے سلام کا جواب بھی دیا جائے بشرطیکہ اصل آواز اس سے سنائی دے رہی ہو، کوئی ریکارڈ نہ ہو،فقط واللہ سبحانہ تعالی اعلم"

(کتاب الصلوٰۃ، باب سجود التلاوۃ، عنوان: ریڈیو اور ٹیپ پر پڑھی ہوئی آیت پرسجدۂ تلاوت اور سلام کا جواب،  ج:7، ص: 472، ط: فاروقیہ)

بدائع الصنائع میں ہے:

"وكذا تجب على السامع بتلاوة هؤلاء إلا المجنون؛ لأن التلاوة منهم صحيحة كتلاوة المؤمن والبالغ وغير الحائض والمتطهر؛ لأن تعلق السجدة بقليل القراءة وهو ما دون آية فلم يتعلق به النهي فينظر إلى أهلية التالي وأهليته بالتمييز وقد وجد فوجد سماع تلاوة صحيحة فتجب السجدة ‌بخلاف ‌السماع ‌من ‌الببغاء والصدى فإن ذلك ليس بتلاوة وكذا إذا سمع من المجنون؛ لأن ذلك ليس بتلاوة صحيحة لعدم أهليته لانعدام التمييز."

(کتاب الصلاۃ، فصل سجدة التلاوة/ شرائط جواز السجدة،ج: 1، ص: 186، ط: دار الکتب العلمیة)

الدر مع الرد میں ہے:

"(لا) تجب (‌بسماعه ‌من ‌الصدى والطير)۔(قوله من الصدى) هو ما يجيبك مثل صوتك في الجبال والصحاري ونحوهما كما في الصحاح.(قوله والطير) هو الأصح زيلعي وغيره، وقيل تجب. وفي الحجة هو الصحيح تتارخانية.قلت: والأكثر على تصحيح الأول وبه جزم في نور الإيضاح ."

(كتاب الصلاة، باب سجود التلاوة،ج: 1، ص: 108، ط: سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144612100920

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں